لاہور:نگران وزیر اعلٰی پنجاب کے لئے نام فائنل کرنا تحریک انصاف کے لئے درد سر بن گیا۔نگران وزیر اعلٰی پنجاب کے لئے نام پر تحریک انصاف میں اتفاق رائے کا فقدان نظر آرہا ہے،نگران وزیر اعلٰی پنجاب کے معاملے پر تحریک انصاف کی سیاسی ناپختگی کا ایک اور معاملہ سامنے آیاہے،نگران وزیر اعلٰی پنجاب کے لئے ناموں پر میاں محمود الرشید اور ترجمان تحریک انصاف کے درمیان کنفیوژن نظر آئی ہے،اس حوالے سے میاں محمود الرشید نے میڈیا کو بتایا کہ نگران وزیراعلیٰ کے لئے مزید 2 نام اوریا مقبول جان اور یعقوب اظہار تجویز کئے گیے ہیں،لیکن کچھ دیر بعد ہی تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سےصرف حسن عسکری ،ایاز امیر اور یعقوب اظہار کے نام تجویز کئے گیے ہیں۔فواد چوہدری نے اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی 4 رکنی کمیٹی نے جو نام منظور کئے ان میں ایاز امیر کا نام شامل تھا جبکہ اوریا مقبول جان کا ذکر رہا لیکن ان کے نام کی منظوری نہیں دی گئی،انہوں نے تسلیم کیا کہ اس معاملے میں مس کمیونیکیشن ہوئی ہے،تاہم محمود الرشید پھر بھی اصرار کرتے رہے کہ انہوں نے پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد اوریا مقبول جان اور یعقوب اظہار کا نام لیا ہے ،اس دوران محمود الرشید کا نیا موقف سامنے آیا کہ اسپیکر سے ملاقات کے بعد پارٹی کی جانب سے انہیںایاز امیر کا نام ملا،اس طرح نگران وزیر اعلیٰ کے لئے تحریک انصاف نے 4 نام تجویز کئے،جن میںاوریا مقبول جان ،ایاز امیر ، حسن عسکری اور یعقوب اظہار شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اندرونی کہانی کے مطابق ناصر کھوسہ کے نام پر شہباز شریف کے اتفاق سے پی ٹی آئی میں بے چینی پیدا ہوئی ،محمودالرشید نے ناصر کھوسہ سے خود دستبردار ہونے کی درخواست کی اور کہا کہ مجھ پر پارٹی کا دباو ہے اس لئے آپ خود ہی معذرت کرلیں،محمود الرشید نے ناصر کھوسہ کو پیغام دیا کہ اگر وہ دستبردار نہ ہوئے تو ان کا نام واپس لے لیا جائے گا،ذرائع کے مطابق ناصر کھوسہ کے انکار پر محمود الرشید کو ان کا نام واپس لینے کی ہدایت ملی،پی ٹی آئی قیادت نے محمودالرشید کو معاملے کی ذمے داری لینے کا کہا،اس حوالے سےمحمودالرشید پر دباو بھی ڈالا گیا جس پر محمودالرشید نے کور کمیٹی ارکان کو احتجاج کی دھمکی بھی دی،جس پر عمران خان نے محمودالرشید کو غصہ نہ کرنے کا مشورہ دیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ ناصر کھوسہ کا نام عمران خان نے ہی تجویز کیا تھا،
اس حوالے سے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میاں محمود الرشید نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس اور ٹکٹوں کے معاملات کی وجہ سے اس معاملے میں کچھ کمیونیکیشن کا گیپ سامنے آیا ہے اور کوئی وجہ نہیں،عمران خان کی مشاورت سے ہم نے مزید 2 نام تجویز کئے تھے عمران خان کی طرف سے ایاز امیر کے نام کے لئے میسج بھی آیاتھا لیکن اس وقت تک میں میٹنگ ختم کر چکا تھا،انہوں نے کہا کہ حکومت نے بھی کچھ نام دیے ہیں اور اتوار تک ہم کسی ایک نام کو طے کرلیں گے،انہوںنے کہا کہ حکومت نے یعقوب ناصر اظہار اور ناصر درانی کے ناموں پر اتفاق کرلیا ہے اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے ملاقات میں ایک نام پر اتفاق ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اوریا مقبول کا نام کسی دوست کی جانب سے آیا تھا جس پر میں نے رائے لی اور چیئرمین نے ایگری کیا کہ ان کا نام بھی ڈال دیں ،نگران وزیر اعلیٰ کےلئے بنائی گئی لسٹ میں اوریا مقبول جان کانام بھی ہے جس پر عمران خان نے مجھ سے اتفاق کیا تھا اور کہاکہ ان کانام ڈال دیں۔عمران خان نے ایاز میر کا نام بھی ڈالنے کا کہا تھا ۔
دریں اثنااس حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اس معاملے میں کچھ کنفیوژن ہوئی ہے،کور کمیٹی کے اجلاس میں اوریا مقبول جان کے نام کا ذکر ضرور ہوا تھا،لیکن ان کا نام فائنل نہیں کیاگیا تھا،مس کمیونیکیشن کی وجہ سے محمود الرشید نے اوریا مقبول جان کا نام بھی دیا،فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہوسکتاہے کہ اوریا مقبول جان کے نام پر محمودالرشید نے عمران خان سے رابطہ کیا ہو،لیکن پارٹی کے تجویز کردہ 3ناموںمیں اوریا مقبول جان کا نام شامل نہیں ہے،فواد چوہدری نے کہا کہ اوریا مقبول جان متنازع رہے ہیں ،اقلیتوں کے حوالے سے ان کے خیالات سے میں متفق نہیں ہوں،ہم نے جو 3 نام دیے ہیں وہ غیر متنازع ہیں،انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر بھی رائے پائی جاتی ہے کہ اوریا مقبول کا نام نہیں ہو نا چاہئے۔