اسلام آباد: پاکستان نے داخلی سلامتی کے حوالے سے نئی قومی پالیسی کا اعلان کردیا۔نئی قومی پالیسی کے تحت نیکٹا میں دہشت گردی کا ایک قومی ڈیٹا بیس قائم کیا جائے گا جسے نادرا ،ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں سے مربوط کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے داخلی سلامتی کی نئی قومی پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس میں ملک میں انتہاپسندی اور شدت پسندی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔نئی قومی پالیسی کی منظوری وفاقی کابینہ نے حکومت کی مدت ختم ہونے کے آخری روز جمعرات کو دی جس میں شدت پسند گروپ داعش کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ پالیسی آئندہ 5 برسوں کے لیے ہے جس میں سکیورٹی معاملات سے نمٹنے کے لیے انتظامی اقدامات، انتہا پسندی کے بیانیے کے تدارک اور سماجی و معاشی محرمیوں کو دور کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔نئی قومی پالیسی کے مطابق ریاست کے مختلف اداروں کی ذمہ داریوں کو ایک دوسرے سے مربوط کرنے کا کام انسدادِ دہشت گردی سے متعلق قومی ادارے نیکٹا کا ہوگا۔
پالیسی کے تحت نیکٹا میں دہشت گردی کا ایک قومی ڈیٹا بیس قائم کیا جائے گا جس کو نادرا، ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں سے مربوط کیا جائے گا۔نئی پالیسی میں ملک کے لیگل سٹم میں بھی اصلاحات کی تجویز دی گئی ہے۔اس کے علاوہ قانونِ شہادت یعنی گواہی سے متعلق قانون میں بھی ترمیم کی تجویز دی گئی ہے تاکہ کسی بھی گواہ کی شہادت کو ویڈیو لنک یا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریکار ڈ کیا جا سکے تاکہ گواہ کی شناخت کو پوشیدہ رکھا جا سکے۔
نئی پالیسی میں پولیس کے قواعد و ضوابط میں ترمیم کرکے تمام مقدمات کی فارنزک شہادتوں کو جمع کرنا بھی لازمی قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے۔نئی پالیسی میں کالعدم شدت پسند تنظیموں کی سرگرمیوں کو روکنے لیے موثر اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن میں ان پر چندہ جمع کرنے پر پابندی اور ان کے اثاثے ضبط کرنا بھی شامل ہے۔نئی قومی پالیسی کے تحت جیلوں کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کیا جائے گا اور دہشت گردی کے مقدمات کا سامنے کرنے والے افراد کو صرف انتہائی سخت سکیورٹی والی جیلوں میں ہی رکھا جائے گا۔ دہشت گردی کے مجرموں کو دیگر مجرموں سے الگ رکھا جائے گا تاکہ وہ دیگر ملزموں کو شدت پسندی کی طرف راغب نہ کر سکیں۔