آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والا کروڑپتی مسلمان علی بنات موذی مرض کینسر کے باعث دنیا سے رخصت ہو گیا ،لیکن اس نے انتقال سے قبل اپنی تمام دولت عطیہ کردی۔
خبر ایجنسی کے مطابق 2015میں ڈاکٹروں نے علی بنات کو بتایا کہ وہ کینسر کی بیماری میں مبتلا ہیں۔یہ اندوہناک خبر ملنے پر انہوں نے غم زدہ اور مایوس ہونے کی بجائے پہلا یہ فیصلہ یہ کیا کہ وہ اپنی تمام دولت کو غربا ومساکین کے لیے خرچ کر دیں گے۔
کینسر کی تشخیص سے قبل علی لگژری گاڑیوں، قیمتی گھڑیوں، برانڈڈ کپڑوں اور جوتوں کا شوقین تھا، لیکن پھر وہ بالکل سادہ مزاج ہوگیا اور اس نے اپنی تمام دولت مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کردی۔
سڈنی سے تعلق رکھنے والے اس مسلمان نوجوان کو ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ وہ تقریباً 7ماہ تک زندہ رہ پائیں گے لیکن وہ 2سال تک زندہ رہے اور اس تمام عرصے کے دوران اپنے فلاحی کام میں مصروف رہے۔
علی بنات نے اپنی تمام جائیداد اور کاروبار ختم کیا اور افریقا میں بھوک اور افلاس میں مبتلا افراد کے لیے ایک منصوبے کی بنیاد رکھی، جس میں مسجد کی تعمیر، اسکولوں کی تعمیر اور بیواؤں کے لیے گھروں کی فراہمی سمیت کئی فلاحی کام شامل ہیں۔
علی بنات اپنی خطرناک بیماری کو ایک تحفہ قرار دیتے تھے۔علی کو بتایا گیا تھا کہ اس کے پاس زندہ رہنے کے لیے صرف 7 ماہ بچے ہیں، لیکن وہ ڈاکٹروں کی بتائی ہوئی مہلت کے مقابلے میں 2 سال سے زائد عرصے تک حیات رہا۔