کاغذات نامزدگی فیصلےپرنگراں وزیراعظم اورالیکشن کمیشن ڈٹ گئے

اسلام آباد: نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے کاغذات نامزدگی کالعدم قراردینے کےعدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائرکرنے کا حکم دے دیا ہے۔

نگران وزیراعظم نے اپنے حکم میں وزارت قانون کو فوری طورپرکاغذات نامزدگی کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔

لاہورہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے گزشتہ روزعام انتخابات کے کاغذات نامزدگی کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سنایا تھا ۔

نگران وزیراعظم نے کہا ہے کہ اپیل دائر کرنے کا مقصد انتخابات کا مقررہ مدت پر انعقاد یقینی بنانا ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی کاغذات نامزدگی سے متعلق لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں اورکاغذات نامزدگی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ جارہے ہیں، اب عدالت کے تازہ فیصلے کے بعد ہی کمیشن کوئی حتمی فیصلہ کرے گا۔

چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے ہنگامی اجلاس میں الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں لاہورہائیکورٹ کے نامزدگی فارم سے متعلق فیصلے اورحلقہ بندیاں کالعدم قراردینے سے متعلق فیصلوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری اختر نذیر کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کا انعقاد 25 جولائی کو ہی ہوگا، الیکشن کمیشن نے لاہوراور بلوچستان کورٹ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ جانے کافیصلہ کیا ہے اور ریٹرننگ افسران کو 3 اور 4 جون تک کاغذات نامزدگی وصول نہ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے افسران کی تقرریوں اورتعیناتیوں پرتمام صوبائی حکومتوں سے وضاحت بھی طلب کر لی ہے،الیکشن کمیشن پولنگ تاریخ کے علاوہ انتخابی شیڈول میں تبدیلی کا اختیار رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذاتِ نامزدگی فارم کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضے دوبارہ شامل کئے جائیں۔
جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ نے صوبائی دارالحکومت کی نئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قراردیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فوری طور پر نئی حلقہ بندیاں کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے جلد ازجلد یہ کام مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ادھر اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں ایازصادق نے کہا کہ لاہورہائی کورٹ کے فیصلے سےالیکشن میں تاخیر کا اندیشہ ہے، الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد فیصلہ آنے کا کیا مقصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کریں گے کہ الیکشن وقت پرہوں اورتاخیرنہ کی جائے۔ایازصادق نے کہا کہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے اورالیکشن شیڈول کا اعلان ہونے کےبعد یہ فیصلہ سامنے آیا ، انہوں نے بتایا کہ تمام جماعتوں نے متفقہ طورپرفارم میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا تھا ۔