اسلام آباد:چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے نے ملک میں پانی کی فراہمی کی کمی کا نوٹس لے لیا ہے۔
چیف جسٹس نے پانی کی فراہمی میں کمی کے ازخود نوٹس کیس کی اسلام آباد میں سماعت7 جون کو مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد کو نو ٹس جاری کردیئے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے از خود نوٹس کی سماعت کراچی، لاہور، پشاور اور اسلام آباد رجسٹریز میں ہوگی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانی کی قلت اور ڈیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پانی کی قلت سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ ذہن نشین کرلیں آج سے ہماری ترجیحات میں سب سے اہم پانی ہے۔
درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ نے مؤقف اپنایا کہ پاکستان کا 20 فیصد جی ڈی پی پانی پر منحصر ہے، ہم پانی کی ایسی صورتحال کو دیکھتے رہے تو مرجائیں گے، 48 سال ہوگئے ملک میں کوئی ڈیم نہیں بنا ۔
درخواست گزار کے دلائل پر جسٹس سردارطارق نے ریمارکس دیئے کہ کسی پارٹی کی ترجیحات میں پانی کےمسئلےکا حل شامل نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی پارٹی کے منشور میں بھی پانی کا ذکر نہیں، پانی کے ایشو سے زیادہ کوئی ایشواہم نہیں، یہ ذہن نشین کرلیں آج سے ہماری ترجیحات میں سب سےاہم پانی ہے، ہم نے اپنے بچوں کو پانی نہ دیا تو کیا دیا؟ پانی ہمارے بچوں کا بنیادی حق ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ واٹر بم کا معاملہ ہے، بہت سنجیدگی سےدیکھ رہے ہیں، پچھلے دنوں بھارت نےکشن گنگا ڈیم بنایا جس سے نیلم جہلم خشک ہوگیا۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پانی کی قلت اورڈیم کی تعمیر سے متعلق تمام مقدمات سنیں گے، ہفتے کو کراچی اوراتوار کو لاہور میں پانی سے متعلق تمام مقدمات سنیں گے، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں بھی پانی سے متعلق مقدمات سنیں گے۔