انسانی جسم میں ایک اور دماغ دریافت
آسٹریلوی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے انسانی جسم میں ایک اور دماغ کو دریافت کرلیا ہے، جو پہلے سے موجود انسانی دماغ سے بالکل مختلف طریقے سے کام کرتا ہے۔
آسٹریلوی ماہرین کے مطابق انسانی جسم میں نظام انہضام میں آنتوں اور معدے کے نیچے فضلہ خارج کرنے والی نالی کے درمیان ایک ایسا دماغ دریافت کیاگیا ہے، جو انسان کے پہلے دماغ سے مختلف انداز میں کام کرتا ہے۔
آسٹریلیا کی فلنڈر یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دوران تحقیق ماہرین انسانی جسم میں دوسرا دماغ ڈھونڈنے میں کامیاب گئے ہیں، جس سے غذائی نالی اور نضام ہاضمہ سے جڑی متعدد بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی۔
فلنڈر یونیورسٹی ماہرین کے مطابق انسانی جسم کے نچلے حصے میں موجود اس دماغ کا اہم کام غذائی نالی کو حرکت دینا ہے، جس سے انسانی فضلہ خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔تحقیق سے پتہ چلا کہ انسانی جسم میں موجود دوسرا دماغ انسانی جسم کے اوپری حصے میں موجود دماغ سے قدرے آزادانہ اور بہتر انداز میں کام کرتا ہے،کیوں کہ نچلے حصے میں موجود دماغ ذہانت اور سوچ سمجھ کا کام نہیں کرتا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ای این ایس سسٹم جو لاتعداد نیورونز پر مشتمل ہے، دراصل ایک دماغ ہے،جو انسان کے نچلے حصے اور خصوصی طور پر نظام ہاضمہ کے معاملات کو دیکھتا ہے۔