اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عملدرآمد کیس میں تمام افراد کو ہفتہ تک تحریری جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی ۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اصغرخان عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران متعدد سیاسی رہنماؤں کے وکلا اورجاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ نوازشریف کہاں ہیں؟ انہیں نوٹس جاری ہوا تھا، ٹی وی چینلز پر ٹکرز بھی چلے تھے، وہ کیوں نہیں آئے؟ یہ عدالت کا حکم ہے ہرکسی کو آنا پڑے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میاں نوازشریف کا پتا کرکے کوئی بتائے کہ وہ کہاں ہیں؟ اگر اسلام آباد میں ہیں تو ایک گھنٹے میں عدالت میں ہوں۔
عدالت کے حکم پر اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ نواز شریف اس وقت احتساب عدالت میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔جس کے باعث سپریم کورٹ نہیں آسکے، تاہم وہ اپنے وکیل کا بندوبست کر رہے ہیں۔
جس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ نواز شریف آئندہ سماعت پر اپنے وکیل کے ذریعے پیش ہوں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی صاحب یہاں موجود ہیں، ان سے پوچھتے ہیں کہ انہوں نے پیسے لیے تھے؟
جس پر جاوید ہاشمی نے جواب دیا کہ انہوں نے پیسے نہیں لئے۔ میں نے 5 سال نیب کی عدالت میں کیس بھگت کر اس الزام کو کلیئر کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے آرمی افسران کا معاملہ آرمی کو ہی سونپ دیا ہے، وہ بھی اس معاملے کو اپنے قانون کے مطابق دیکھیں جبکہ اس کیس میں سویلینز کا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔
Tags اصغر خان کیس