پشاور: جسٹس (ر) دوست محمد خان نے خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔ جسٹس (ر) دوست محمد خان چھٹے نگراں وزیر اعلیٰ ہیں۔
نگراں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس پشاور میں منعقد ہوئی۔ گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفرجھگڑا نے جسٹس (ر) دوست محمد خان سے ان کے عہدےکا حلف لیا۔
تقریب حلف برادری میں اسپیکر اسد قیصر، سابق وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک، امیر مقام سمیت سابق ایم پی ایز اور سینئر وکلانے شرکت کی۔
نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ مختصر لیکن میرٹ پر منتخب کی جائے گی۔ آئین نے جو کام دیا اسے پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کے لئے سکیورٹی کو یقینی بنائیں گے، وقت پر الیکشن شفاف اور صحیح طریقے سے کرانے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوشش ہو گی محدود دور حکومت میں عوام کو زیادہ ریلیف دیں کیونکہ سابق حکومت نے بجٹ پیش نہیں کیا اس معاملے پر قانون کے مطابق عمل کریں گے۔
جسٹس (ر) دوست محمد خان چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں۔
جسٹس (ر) دوست محمد خان 1953ء میں خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پیدا ہوئے، انہوں نے بنوں ہی سے گریجویشن اور پھر کراچی سے وکالت کی ڈگری حاصل کی۔
جسٹس (ر) دوست محمد خان نے بنوں میں ہی وکالت کی پریکٹس شروع کی اور بنوں بار اور پھر پشاور ہائی کورٹ بار کے صدر بنے۔
2002ء میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج بنے اور 2003ء میں انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کے مستقل جج کے طور پر حلف اٹھایا، 2011ء میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تعینات کیے گئے۔
دوست محمد خان 2014ء میں سپریم کورٹ کے جج بنے،19مارچ 2018 ءکو مدت پوری کرکے ریٹائر ہو گئے۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے انہوں نے ڈرون حملوں، سابق صدر پرویز مشرف کو تاحیات ناہل قرار دینے، خواتین کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کے معاہدوں اور لاپتہ افراد کے بہت سارے کیسز پر فیصلے دیئے۔
خیبر پختونخوا میں موبائل کورٹس اور پشاور ہائی کورٹ میں ہیومن رائٹس ڈائریکٹوریٹ کا قیام بھی جسٹس دوست محمد کے دور میں عمل میں آیا ۔