امیدوار کو کاغذات نامزدگی کیساتھ بیان حلفی جمع کرانے کا عدالتی حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی فارم کے ساتھ بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ تمام امیدواروں کو اپنی مکمل معلومات فراہم کرنی ہوں گی، معلومات بیان حلفی پر اوتھ کمشنر سے تصدیق کروا کر جمع کرائی جائیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن آج رات تک بیان حلفی ڈیزائن کر کے جمع کرائے، عدالت بیان حلفی کا فارمیٹ بنا کر حکم نامے کا حصہ بنا دے گی۔ تین دن میں امیدوار معلومات دینے کے پابند ہوں گے، اگر جھوٹ بولا تو توہین عدالت اور جعلسازی کی کارروائی ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر نہ کرنے کی وجہ سے ایاز صادق کی اپیل ایک منٹ میں خارج ہو سکتی ہے، ہم لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھ سکتے ہیں۔
شاہد حامد نے کہا کہ وقت کی کمی کے باعث اپیل دائر نہیں کی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ارکان پارلیمنٹ کو بچوں کے اور اپنے غیر ملکی اثاثے اور اکاوٴنٹس بتانے میں کیا مسئلہ ہے؟ آخر معلومات دینے میں شرم کیوں آرہی ہے؟ ووٹر کو معلوم ہونا چاہیے کہ لیڈر کس قسم کے لوگ ہیں؟ اپ اثاثے اور تعلیم چھپا کر کہتے ہیں آئینی نکتہ ہے، کاغذات نامزدگی کے ساتھ باقی معلومات کا بیان حلفی بھی دیں، قانون بنانے والوں نے چالاکیاں کر کے قوم کو مصیبت میں ڈالا ہے۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ عوام کو امیدوار کی ایمانداری اور دیانتداری کا علم ہونا چاہیے، کس بات کی شرم ہے؟ کون سا مال چھپا رکھا ہے جو ظاہر نہیں کرنا؟ کیا زیر کفالت افراد کی جائیداد بتانے میں مسئلہ ہے؟
سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ کیس کا حکم نامہ آج ہی جاری کردیا جائے گا۔