پی ٹی ایم رہنمامحسن داوڑکےشمالی وزیرستان میں داخلےپرپابندی

وانا:پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ کے شمالی وزیرستان میں داخلے پرپابندی عائد کردی گئی ہے ۔ یہ حکم شمالی وزیرستان کی پولیٹیکل انتظامیہ نے جاری کیا ہے اور پابندی3 ماہ کیلئے عائد کی گئی ہے۔

شمالی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ محسن داوڑ علاقے میں نقص امن اورحالات کی خرابی کا باعث بن رہے ہیں ۔ وہ اپنی اشتعال انگیزتقریروں سے علاقے کے عوام کو ریاست کیخلاف اکسا رہے ہیں ۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان کے اس فعل سے شمالی وزیرستان مین امن وامان کی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔ اس لئے محسن داوڑ کو ان کے اس عمل سے باز رکھنے کیلئے شالی وزیرستان میں انکے داخلے پر3 ماہ تک کیلئے پابندی عائد کردی گئی ہے ۔

یہ پابندی پبلک آرڈر 1960 کے سیکشن 5 کے تحت عائد کی گئی ہے جس کا اطلاق جمعرات7 جون سے ہوگیا ہے۔

یادر ہے کہ محسن داوڑ پیشے کے اعتبار سے وکیل اور پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک فعال کارکن ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ اے این پی کی ذیلی تنظیم نیشل یوتھ آرگنائیشن کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ انھیں مارچ 2018 میں اس عہدے سے فارغ کردیا گیا تھا۔

وائس آف امریکا کے مطابق شمالی وزیرستان کی انتظامیہ نے جمعرات کی سہ پہرمحسن داوڑ کو گرفتار کرکے سرکاری تحویل میں خیبرپختونخوا کے جنوبی شہر بنوں منتقل کر دیا تھا اورانہیں بتایا گیا تھا کہ 3 ماہ کیلئے وہ شمالی وزیرستان کی حدود میں داخل نہیں ہوسکتے۔

انتظامی عہدیداروں نے محسن داوڑ کو علاقے میں نقص امن کی نوعیت کے خطرات کے تحت علاقہ بدرکیا ہے۔ محسن داوڑ نے جمعرات کی صبح شمالی وزیرستان میں تشدد کی بڑھتی ہوئی وارداتوں، بالخصوص ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی دھرنا دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر رکھا تھا اورکارکنوں کو فوری طورپرمیرعلی بازارمیں اکٹھے ہونے کی ہدایت کی تھی۔

محسن داوڑ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کیلئے آبائی علاقہ شمالی وزیرستان گئے تھے۔ تاہم علاقہ بدری کے نتیجے میں انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرا سکے۔