اسلام آباد: تحریک انصاف نے انتخابات 2018 میں پارٹی ٹکٹ کی تقسیم میں کئی رہنماؤں کو نظر انداز کردیا جبکہ سیاست میں نوجوان طبقے کو آگے لانے کی دعویدار جماعت پی ٹی آئی نے صرف 6 فیصد نوجوانوں کو ٹکٹ جاری کئے۔ جبکہ موروثی سیاست کے خاتمے کی بات کرنے والی جماعت نے متعدد انتخابی ٹکٹ ایک ہی خاندان کو جاری کردیئے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار علی محمد خان اور کوہاٹ سے شہریار آفریدی کی 5 سالہ کارکردگی سے پارٹی قیادت مطمئن نہ ہوسکی جبکہ دونوں رہنماؤں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کارکنوں کی رائے سے مشروط کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے صرف 6 خواتین کو ٹکٹ دیا گیاہے جبکہ پختونخوا سے ایک بھی خاتون جنرل سیٹ پر امیدوار نہیں ہے۔ جبکہ پارٹی کی جانب سے نوجوانوں کو صرف19 انتخابی ٹکٹ دیئے گئے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر کئی اہم رہنما نظر انداز کردیئے گئے۔ ان میں شہریارآفریدی اورعلی محمد، الیاس مہربان جیسے اہم رہنما شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیالکوٹ سے امیدوار فردوس عاشق اعوان کے حلقے میں ان کے ساتھ ایم پی اے کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ایم پی اے کا فیصلہ ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان کو ٹکٹ جاری کرنے سے متعلق فیصلہ ہوگا۔
کراچی سے پی ٹی آئی کے امیدوار عامر لیاقت حسین کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا، جنہیں ٹکٹ جاری کرنے سے متعلق فیصلہ 13 جون کو پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں ہوگا جبکہ فیصل واؤڈا کا نام بھی سامنے نہ آ سکا اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے ترجمان شوکت یوسفزئی بھی صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ سے محروم رہے۔ پشاور سے تحریک انصاف کے رہنما ارباب نجیب اللہ نے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا گیا
موروثی سیاست کے خاتمے کی بات کرنے والی جماعت نے متعدد انتخابی ٹکٹ ایک ہی خاندان کو جاری کئے۔ این اے 65 چکوال ٹو سے کسی کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا جو ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ق) سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے خالی چھوڑی گئی ہے۔
Tags پی ٹی آئی، ٹکٹ