سپریم کورٹ کی میئر کراچی کو برساتی نالوں کی صفائی کیلئے ایک ماہ کی مہلت

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ بھر میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے میئرکراچی وسیم اختر کو شہر میں برساتی نالوں کی صفائی کیلئے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں فاضل بینچ نے سندھ بھر میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ کی جانب سے واٹر کمیشن کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
درخواست گزار شہاب اوستو ایڈووکیٹ نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ واٹر کمیشن کی کاوشوں سے صوبے بھر میں 33 واٹرٹریٹمنٹ پلانٹس 16 جون 2018 تک مکمل فنکشنل ہو جائیں گے، جب کہ جون 2019 تک 915 اسکیمیں مکمل ہو جائیں گی۔ اس لیے کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کی مدت میں دسمبر 2019 تک توسیع کی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امیر ہانی مسلم کی مدت میں اتنا ہی اضافہ کرسکتا ہوں جتنا وقت میری ریٹائرمنٹ میں ہے، بعد ازاں سندھ کمیشن کے سربراہ امیر ہانی مسلم کی مدت میں جنوری 2019 تک توسیع کرنے کی منظوری دے دی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری سندھ سے استفسار کیا کہ آپ ہمیں کہاں دورے کے لیے لے جارہے ہیں، جس پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ صفائی کا معاملہ میئر کراچی ہی بتا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر سے استفسار کیا کہ کراچی والے کیا محسوس کرتے ہیں؟ کیا صفائی کی صورت حال بہتر ہوئی ہے؟، میئر کراچی نے جواب دیا کہ ہم کام کررہے ہیں اور حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔ نالوں کی صفائی کا کام بھی شروع ہوچکا ہے۔
چیف جسٹس نے میئر کراچی سے استفسار کیا کہ مون سون شروع ہورہا ہے، مجھے بتائیں کب نالے دکھائیں گے آپ؟ میئر کراچی کی جانب سے مہلت طلب کئے جانے پر چیف جسٹس نے انہیں شہر کے برساتی نالوں کی صفائی کے لئے ایک ماہ کی مہلت دے دی، چیف جسٹس نے تنبیہ کی کہ اگر ایک ماہ میں صفائی نہ ہوئی تو سخت کارروائی کریں گے۔