کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے پانی کی قلت کے خاتمے کا تہیہ کر لیا ہے۔ اب سپریم کورٹ ڈیمز بنانے سے متعلق اپنا کردار ادا کرے گی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں لارجر بینچ کالا باغ ڈیم بنانے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی۔ جس میں سابق چیئرمین واپڈا ظفر محمود بھی پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت پاکستان میں بحث کالا باغ ڈیم کی نہیں کر رہے، ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ پانی کی قلت کیسے ختم ہوگی؟ معلوم ہے آئندہ وقتوں میں پانی کی اہمیت کیا ہوگی لیکن 4 بھائی جس پر متفق نہیں تو پھر متبادل کیا ہے۔
جن سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں پانی کی قلت کیسے پوری کریں؟
جس پر سابق چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کہا کہ کالا باغ ڈیم بنانے پر لوگوں کو مکمل آگاہی نہیں اور اسی تنازع کے بعد واپڈا کی چیئرمین شپ سے استعفا دیا تھا۔
ظفر محمود نے عدالت کو پروجیکٹر کے ذریعے کالا باغ ڈیم پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کی تبدیلی کے باعث پاکستان میں سیلاب آنا شروع ہوئے، گلیشیر تیزی سے پگھلنا شروع ہو چکے ہیں۔ بھارت نے راوی، ستلج اور بیاس کے پانی پر قبضہ کرلیا ہے اور انڈس واٹر معاہدے سے بھی خطرات ہو چکے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جب سیلاب آتا ہے تو بھارت پانی چھوڑ سکتا ہے جبکہ بھارت کے ڈیمز میں تکنیکی طور پر زیادہ پانی ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ ڈیمز بنانے سے متعلق ہم نے کوتاہی کی ۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا حکومتوں کو ان کا ادراک نہیں رہا ؟ جس کے جواب میں ظفر محمود نے کہا کہ تمام حکومتیں ہی اس مجرمانہ غفلت کی ذمے دار ہیں۔ بھارت تسلسل کے ساتھ پانی بند کرنے کی کوشش کرے گا اور وہ اس حوالے سے ہمیں مزید تنگ کرے گا جبکہ کوئٹہ کا پانی اتنا نیچے جا چکا ہے کہ بحالی میں 200 سال لگیں گے ۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 10 سال بعد تو کوئٹہ میں پینے کا پانی نہیں ہوگا تو لوگوں کو وہاں سے ہجرت کرنا پڑے گی۔
ظفر محمود نے کہا کہ لوگوں میں پانی کے استعمال اور بچت پر آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے پانی کی قلت کے خاتمے کا تہیہ کر لیا ہے، ہم ایک ٹیم بنا دیتے ہیں جس میں اعتزاز احسن اور دیگر ماہرین کی خدمات لیں گے۔ اب سپریم کورٹ ڈیمز بنانے سے متعلق آگے بڑھے گی اور کردار ادا کرے گی، عید کے بعد سپریم کورٹ کا لاء اینڈ جسٹس ڈیپارٹمنٹ سیمینار کرائے گا، ماہرین تجاویز دیں بیٹھ کر ایس او پیز بنائیں گے۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کو کہا کہ بتایا جائے ملک میں ڈیمز کس طرح بنائے جائیں، آپ سفارشات دیں ہم پارلیمنٹ سے سفارش کریں گے۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ قانون بنانے کی صلاحیت ملک میں ختم ہو چکی ہے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے ذریعے قانون بنا کر پارلیمنٹ کو سفارش کی جاسکتی ہے، قوم اختیار دے تو سپریم کورٹ اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں خود نمائی کرنے والے لوگ نہیں چاہییں، سیمینار کے ذریعے پہلا قدم اٹھائیں گے جس کا آغاز کراچی اور سندھ سے کریں گے۔
Tags کالا باغ ڈیمز