اصغر خان کیس،آئی ایس آئی سے پیسے لینے سے نوازشریف کا انکار

اسلام آباد:سابق وزیراعظم نوازشریف نے اصغر خان کیس میں اپنا بیان سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جس میں انہوں نے آئی ایس آئی اورمہران بینک کے مالک یونس حبیب سے رقم وصول کرنے کی تردید کردی ہے۔

سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کی گزشتہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف کو عدالت طلب کیا تھا تاہم وہ پیش نہ ہوئے جس کے بعد عدالت نے نوازشریف کو وکیل کرنے کی مہلت دے دی تھی اورکیس کے فریقین کو ایک ہفتے میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنے وکلا کے ذریعے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا جس میں ان کی جانب سے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی سے پیسے لینے کے الزام کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔

نوازشریف کی جانب سے 4 صفحات پر مشتمل جواب داخل کیا گیا ہے جس میں سے 3 صفحات جواب پرمشتمل ہیں جب کہ ایک بیان حلفی لگایا گیا ہے جس میں (ن) لیگ کے قائد کی جانب سے بیان کی تصدیق کی گئی ہے۔

نوازشریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی اسد درانی سے 35 لاکھ یا 25 لاکھ کی رقم وصول نہیں کی اور نہ ہی سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے نمائندے کے ذریعے کوئی رقم وصول کی۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں 14 اکتوبر 2015 کو ایف آئی اے کی کمیٹی میں بھی بیان جمع کراچکے ہیں۔

نوازشریف نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ انہوں نے یونس حبیب یا ان کی ہدایت پر بھی کسی سے 35 یا 25 لاکھ روپے نہیں لیے اور نہ ہی 1990 کے الیکشن میں مہم چلانے کے لئے ڈونیشن کے نام پر کوئی رقم لی گئی۔

جواب کے ساتھ منسلک بیان حلفی میں کہا گیا ہےکہ اس بیان میں جو بھی فیکٹس دیئے گئے ہیں وہ نوازشریف کے علم میں اور وہ ان کے حقائق کی پوری تصدیق کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ اصغر خان کیس کی سماعت اب 12 جون کو ہونا ہے، گزشتہ سماعت پر عدالت نے 21 سویلین کو نوٹس جاری کئے تھے۔

سپریم کورٹ نے اصغر خان عملدرآمد کیس میں آئی ایس آئی سے رقم وصول کرنے کے سلسلے میں نواز شریف، جاوید ہاشمی، عابدہ حسین سمیت 21 شہریوں کے علاوہ متعلقہ فوجی افسران، ڈی جی نیب اور ایف آئی اے سے جواب طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے 1990 کی دہائی میں پیپلزپارٹی کے خلاف انتخابی مہم چلانے کے لیے آئی ایس آئی اور مہران بینک کے مالک یونس حبیب سے لاکھوں روپے وصول کئے تھے ۔ اس حوالے سے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی اوریونس حبیب کے اعتراف بھی موجود ہیں۔

دوسری جانب اصغر خان کیس میں جماعت اسلامی نے بھی  جواب جمع کراتے ہوئے آئی ایس آئی سے پیسے لینے کی تردید کی ہے۔

امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے 1990 کے انتخابات میں پیسے لینے کی تردید کردی۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے آئی ایس آئی سمیت کسی سے کبھی رقم نہیں لی، جماعت اسلامی 2007 میں رضاکارانہ طور پر عدالتی کارروائی کا حصہ بنی اورعدالت میں بیان حلفی جمع کرایا کہ اس پرعائد الزامات غلط ہیں۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ بطورامیرجماعت اسلامی ہرتحقیقات، کمیشن یا فورم پر پیش ہونے کو تیار ہوں۔

یاد رہے کہ 2012 میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 1990ء کے انتخابات میں دھاندلی اور سیاسی عمل کو آلودہ کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل اسد درانی کے خلاف وفاقی حکومت کو قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔