شنگھائی: صدر مملکت ممنون حسین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہماری مشترکہ خواہش ہے جس کے لیے پاکستان ہمیشہ کی طرح تعاون جاری رکھے گا۔ افغان صدر کی جانب سے طالبان کو تعاون کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو طرفہ بنیادوں پر جامع لائحہ عمل کے تحت کام کر رہے ہیں جب کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت افغان رابطہ گروپ کا قیام خوش آئند ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کا سدباب کر کے قیمتی تجربات حاصل کیے ہیں اور پاکستان کے تجربات سے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) فائدہ حاصل کرسکتی ہے، ہم ذمے داریوں کی ادائیگی میں سرخرو رہے ہیں۔
صدر ممنون حسین نے کہا کہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں امن و امان کی صورتحال مستحکم ہوئی اور کاروبار کے لیے صورتحال میں بہتری آئی ہے، رواں سال جی ڈی پی کی شرح گزشتہ دہائی میں سب سے بلند رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کارکردگی بین الاقوامی اداروں میں مثبت طور پر ریکارڈ ہوئی اور پاکستان نجی سرمایہ کاری کے لیے بھی بہترین منزل قرار پایا ہے جب کہ ہماری کامیابیوں کو سی پیک نے مزید تقویت پہنچائی ہے۔
صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان اس لحاظ سے جنوبی ایشیا میں پہلے اور عالمی سطح پر پانچویں نمبر پر ہے، ہم مستقبل میں ترقی کی رفتار میں مزید اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری ،تجارت، ای کامرس، ریلوے اور سیاحت کے فروغ کو ایس سی او کے اقدامات مضبوط بنا سکتے ہیں، خطے کے عوام کی ترقی، فلاح و بہبود کے لیے 5 نکاتی ترجیحات کا تعین ضروری ہے، خطے کے تمام ترقیاتی منصوبوں کی حمایت کی جائے۔
صدر ممنون حسین نے تجویز دی کہ ایس سی او کے تحت غربت کے خاتمے پر توجہ دی جائے اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ترقیاتی فنڈ جیسا ادارہ قائم کیا جائے، رکن ممالک کے نوجوانوں کی صلاحیت کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ اقوام عالم کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سب ایک ہوں، دیرپا امن و استحکام کے لیے باہمی اعتماد کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں جس سے خطے کے ملکوں میں تجارت اور اقتصادی سرگرمیاں فروغ پاسکیں۔