لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ انکے بنیادی حقوق سلب کئے جارہے ہیں اوران حالات میں وہ کس سے انصاف کی اپیل کریں۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے میرے مقدمات کی پیروی سے دسبرداری کیلئے درخواست دائر کردی ہے۔ لاہورمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسی اطلاعات دوسرے وکیل کی جانب سے بھی آرہی ہیں ۔
نوازشریف نے کہا کہ میرے وکیل نے جب عدالت سے سماعت کے سلسلے میں مسائل کی نشاندھی کی توچیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالت کو دھمکی نہ دیں ملزمان کے وکیل تبدیل بھی ہوسکتے ہیں ۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج احتساب عدالت نے نیا وکیل کرنے کا کہا لیکن کوئی بھی وکیل اتنی کڑی شرائط پر کام کرنے کو تیار نہیں اور یہ ممکن نہیں کہ وکیل کل وکالت نامہ جمع کروائے اور پرسوں شروع کردے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی وکیل مان بھی جائے تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ وہ 2 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات سے متعلق کیس پر کل وکالت نامہ جمع کروائے اور پرسوں اس پر دلائل شروع کر دے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انھیں رائٹ آف ڈیفنس سے محروم کیا جارہا ہے ۔ انکے بنیادی حقوق بری طرح سلب کئے جارہے ہیں ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کیخلاف مقدمات سے متعلق سپریم کورٹ سے ڈور ہلائی جارہی ہے۔
نواز شریف نےکہا کہ گزشتہ روز چیف جسٹس نے کہا کہ تشہیر کے لیے میں بیوی کی بیماری کے لیے جانے کا کہتا ہوں، چیف جسٹس کے ریمارکس سے بہت دکھ اور صدمہ پہنچا کیونکہ میں نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی۔ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے بار بار موقف بدلے، عدالت کی جانب سے ہماری درخواستیں مسترد کی گئیں لیکن ہم نے ہر چیز کا تحمل کے ساتھ سامنا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر 25 جولائی کے انتخابات سے قبل فیصلہ کرنا ضروری یا مجوبری ہے تو فیصلہ کر دیجیے لیکن یہ قانون و انصاف، آئینی تقاضوں، بنیادی انسانی حقوق اور عدالتی روایات کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔