اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا دعویٰ ہے کہ انتخابات سے پہلے ہی سول اتھارٹی کے خلاف ’خاموش کُو‘ ہو چکا ہے جبکہ یہ ’کُو‘ بڑی خاموشی سے ہوا اور وزیراعظم کے اختیارات کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے رد کیا گیا۔
آر آئی یو جے کی جانب سے منعقدہ سیمنیار میں ’آزادی اظہار کو درپیش خطرات اور آئندہ انتخابات‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ انتخابات سے پہلے ہی سول اتھارٹی کے خلاف ’خاموش کُو‘ ہو چکا ہے جبکہ یہ ’کُو‘ بڑی خاموشی سے ہوا اور وزیراعظم کے اختیارات کو ایک ٹوئٹ کے ذریعے رد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سول ملٹری ایک پیج پر ہونے کا تاثر دیا جاتا ہے لیکن سول ملٹری ایک پیج پر نہیں، دونوں ہی مختلف پیجز پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سول حکومت، اختیارات کے بغیر اور صحافت، آزادی کے بغیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی جانب سے صحافیوں پر بغیر ثبوت کے الزامات لگانے کے معاملے پر بھرپور احتجاج کیا جانا چاہیئے۔
پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا بھی حملوں کی زد میں ہے، ایسے ہی اخبارلیکس کی خبر کو قومی سلامتی کے خلاف کہا گیا۔
فرحت اللہ بابر نے آزاد اظہار رائے پر بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھایا جائے جبکہ پارلیمنٹ ان افراد کو بھی بلائے جن پر الزامات لگائے گئے۔
پی پی پی رہنما نے مطالبہ کیا کہ توہین عدالت اور سائبر کرائم ایکٹ میں مناسب ترامیم کی جائیں۔