اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق وزارت داخلہ نے رپورٹ وزیراعظم ہاؤس بھیج دی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ جن لوگوں کا نام ای سی ایل کی بلیک لسٹ میں شامل ہو، انہیں ون ٹائم پرمیشن بھی نہیں ملتی تو پھر زلفی بخاری کو کس طرح پرمیشن دی گئی۔ بلیک لسٹ میں شامل افراد کا نام وزارت داخلہ اس متعلقہ ادارے کی اجازت کے بغیر نہیں نکالتی جس نے اس شخص کا نام شامل کرایا ہو۔
ذرائع کےمطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ نیب نے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ کرنے کا کہا تھا لیکن ان کا نام نکالتے وقت نیب کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور انہیں براہ راست بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔ ای سی ایل کی بلیک لسٹ سے نام نکالنے کے لئے وزارت داخلہ کو تین سے چار روز کا وقت لگتا ہے لیکن زلفی بخاری کو صرف 26 منٹ میں ہی اجازت دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی رپورٹ کو وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
زلفی بخاری کو دو روز قبل عمران خان کے ہمراہ سعودی عرب جانے پر ایف آئی اے حکام کی جانب سے روک گیا تھا کیونکہ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔
تاہم وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام کے دباؤ پر زلفی بخاری کو سفر کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
ذرائع کے مطابق زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے اور زلفی بخاری کو ان کا نام ای سی ایل میں ہونے سے آگاہ کر دیا گیا تھا ۔
ذرائع کے مطابق زلفی بخاری کو سفر سے روکنے پر ایف آئی اے حکام پر دباؤ ڈالا گیا، ایف آئی اے حکام کو زلفی بخاری سے وطن واپسی کا بیان حلفی لینے کا کہا گیا۔ ایف آئی اے حکام کے انکار پر وزارت داخلہ سے رابطہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے انہیں چھ دن کے لئے سعودی عرب جانے کی تحریری اجازت دی۔