الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک بار پھر ملی مسلم لیگ کی بطور سیاسی جماعت رجسٹریشن کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں ممبر سندھ عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے متعلق سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملی مسلم لیگ کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر پاکستان کا کوئی شہری سروس آف پاکستان میں نہیں ہے تو وہ سیاسی جماعت بنا سکتا ہے، وفاقی حکومت کسی بنیاد پر سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کی مخالفت نہیں کر سکتی۔
وکیل ملی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی یہ پیشگی نہیں کہ سکتا کہ کسی سیاسی جماعت کے مستقبل میں کسی کالعدم تنظیم سے تعلقات ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملی مسلم لیگ کے سربراہ سیف اللہ خالد کا حافظ سعید سے کوئی تعلق نہیں۔
انتخابی کمیشن کے سامنے دلائل میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کو ہماری جماعت سے ذاتی عناد ہے، مسلم لیگ ن کے سابق سربراہ چند ممالک سے قریبی تعلقات کے باعث ہماری جماعت کے مخالف تھے، بھارت نہیں چاہتا کہ ملی مسلم لیگ قائم اور رجسٹر ہو۔
وکیل کا کہنا تھا کہ جماعت الدعوہ اس وقت انڈر آبزرویشن ہے لیکن ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں، کسی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔
ملی مسلم لیگ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے رجسٹریشن سے انکار کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں سے انہیں دوبارہ انتخابی کمیشن سے رجوع کرنے کا کہا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے چار رکنی بینچ نےپہلے درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جسے بعد ازاں سناتے ہوئےملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی درخواست مسترد کردی۔