اسلام آباد:معروف تجزیہ کاروں نے کہا کہ پاکستان میں اشرافیہ ہمیشہ جیتنے والے فریق کا ساتھ دیتی ہے ۔نواز شریف اسٹیبلشمنٹ سے ٹاکراچاہتے ہیں ۔ عمران ان نے ایک حد تک مسلم لیگ ن کو توڑدیاہے ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کارہارون الرشید نے کہاہے کہ ہمارے ملک میں اشرافیہ ہارے ہوئی فریق کا ساتھ نہیں دیتی بلکہ یہ ہمیشہ جیتنے والے کے ساتھ ہوتی ہے۔یہ صدیوں سے ہوتا چلا آرہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریحام خان کا عمران خان کے ساتھ کوئی جوڑ نہیں تھا اور یہ شادی بھی نہیں ہونی چاہئے تھی ۔ ریحام خان کے بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں پاکستانی سیاست میں خواتین کے حوالے سے گفتگو بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سے کوئی اثرنہیں پڑے گا اورنہ ہی ریحام خان کی کتاب عام انتخابات پر کوئی اثر ڈالے گی ۔
تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ ن متاثر ہوئی ہے لیکن وسطی پنجاب میں متاثرہوتی نظر نہیں آرہی ۔ ایسا نہ ہوکہ عمران خان اپنی حرکتوں کی وجہ سے وسطی پنجاب میں کہیں پھر مسلم لیگ ن کو کامیاب نہ کروا دیں ۔ انتخابی مہم سے ہی امیدوار انتخابات میں کامیابی حاصل کرتا ہے ۔ تحر یک انصاف کی مقبولیت کا پتہ اس وقت چلے گا جب تحریک انصاف کے امیدوار انتخابی مہم کے لئے میدان میں اتریں گے ۔ حامد خان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا اوریہ بات تحریک انصاف کی ایک رہنمانے کی تھی ۔ عمران خان نے مسلم لیگ ن کو ایک حد تک توڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے پیسوں سے عمرہ کرنا چاہئے تھا ۔ انہوں نے وی آئی پی کلچر کوفروغ دیا ہے ۔
میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے متھےاس لئے لگنا چاہتے ہیں تاکہ ان کو اٹھا کر مارا جائے اور ان پر لگا ہوا کرپشن کاداغ دھل جائے لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہوگی ۔ اسٹیبلشمنٹ منتخب ہونیوالے کے ساتھ ہے اور یہ سیاست اب منتخب ہونیوالوں کی ہے ۔ اب دیکھنا ہے کو ن انتخابی مہم اچھی طرح چلاتا ہے ۔ ابھی تک پنجاب میں 60فیصد حمایت تحریک انصاف کی اور 40فیصد مسلم لیگ ن کے حق میں نظر آتی ہے ۔انہوں نے کہا ملک میں کہیں بھی نظریاتی سیاست نہیں ہو رہی اور اسٹیبلشمنٹ کا آئندہ انتخابات میں کوئی کردار نظر نہیں آرہا ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پوزیشن نوازشریف سے مختلف ہے ۔ یہ اس لئے ہے کہ ان کوکوئی کرپٹ نہیں کہہ سکتا۔