کراچی: سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے شہر کے پارکوں اور میدانوں پر قبضے سے متعلق کیس میں قبضہ مافیا کے خلاف انکوائری کرکے 1 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا اور ریمارکس دیئے کہ پورا کراچی کچی آبادی کا منظر پیش کررہا ہے۔ 90 فیصد کراچی کو تباہ کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر کےپارکوں اور کھیل کے میدانوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو قبضہ مافیا کے خلاف انکوائری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور پارکوں اور کھیلوں کے میدانوں پر قبضے اور معاونت کرنے والوں، قبضے میں معاونت کے ذمہ دار سرکاری افسران کے خلاف بھی انکوائری کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے حکم میں کہا کہ ایک ایک رفاعی پلاٹ کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کی جائے۔
اس موقع پر پارکوں سے قبضے ختم نہ کرانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئےکہ پورا کراچی کچی آبادی کا منظر پیش کررہا ہے۔ 90 فیصد کراچی کو تباہ کردیا گیا۔
جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی پر 250 ارب روپے خرچ کئے۔
جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہاں خرچ ہوئے؟ حساب لینے والا یا حساب دینے والا کوئی ہے؟
معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ ملک صرف دعاؤں سے نہیں چل سکتا کچھ کرنا ہوگا۔ صرف دعاؤں سے چلنا ہوتا توافغانستان، عراق اور شام کا یہ حال نہ ہوتا، خدا کے لئے قدرت سے مت چھیڑ چھاڑ کریں۔