سپریم کورٹ نے مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا حکم واپس لے لیا

لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا حکم واپس لے لیا اور مقدمے کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی خصوصی بنچ نے لاہور رجسٹری میں پرویز مشرف کی طلبی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پتہ کریں پرویز مشرف آرہے ہیں یا نہیں، عید الفطر پر اسٹاف کو چھٹیوں پر بھی جانا ہے۔
اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق فوری اپ ڈیٹ لے کر جواب جمع کرانےکا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔تاہم کچھ دیر بعد پرویز مشرف کے وکیل قمر الفضل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے پرویز مشرف وطن واپس نہیں آرہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشرف آنا چاہتے ہیں لیکن موجودہ حالات اور چھٹیوں کی وجہ سے نہیں آرہے۔ جس پر سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو آج 2 بجے تک وطن واپسی کی مہلت دی تھی۔ تاہم عدالتی احکامات کے باوجود پرویز مشرف کی وطن واپس نہیں آئے۔

آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی واپسی کے ٹکٹ لینے میں مشکلات ہیں جبکہ سابق صدر کا پاسپورٹ بھی بلاک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے نئی تاریخ لینے کی کوشش کریں گے۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے رات گئےاپنے بیان میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویزمشرف کی وطن واپسی کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اورآئندہ 24 گھنٹوں میں ان کی پاکستان واپسی کا امکان ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پرویز مشرف کا پاسپورٹ ابھی اَن بلاک نہیں ہوا۔
دوسری جانب عدالت کے حکم پر وزارت داخلہ نے سابق صدر پرویز مشرف کا بلاک شناختی کارڈ بحال کردیا۔ اطلاعات کے مطابق سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت خصوصی عدالت کررہی ہے جس نے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کا حکم بھی دے رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے سابق صدر پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بحال کردیا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ وزارت داخلہ سابق صدر پرویز مشرف کا شناختی کارڈ کی بحالی کے بعدان کے پاسپورٹ کی بحالی سے متعلق بھی غور کیاجارہا ہے۔