اسلام آباد: ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری پر سے سفری پابندی عارضی طور پر اٹھانے کی درخواست مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق زلفی بخاری نے نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی ، درخواست میں وزارت داخلہ اورنیب کوفریق بنایاگیا ہے،زلفی بخاری کی جانب سے سکندر بشیر مہمند ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ زلفی بخاری پرپابندیاں بنیادی انسانی حقوق کےخلاف ہیں،11 جون کو عمرے کیلئے روانگی پر غیرقانونی روکاگیا،وزارت داخلہ نے6 دن کااستثنیٰ دےکرعمرے پرروانگی کی اجازت دی۔
عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 جون تک جواب طلب کر لیااوروزارت داخلہ کے سیکشن افسرای سی ایل کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔تاہم عدالت نے زلفی بخاری کی جانب سے حکم امتناع کی درخوست مستردکردی، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کوحکم امتناع کی کیاضرورت ہے؟،حکم امتناع 2روزمیں پہنچے گا،آپ آدھے گھنٹے میں کام کرالیں گے۔
واضح رہے کہ زلفی بخاری پاکستانی نژاد برطانوی شہری اور عمران خان کے قریبی ساتھی ہیں، ان کا نام متعدد معاملات کی تحقیقات کے باعث بلیک لسٹ میں شامل تھا۔ 11 جون کو وہ عمران خان کے ہمراہ اسلام آباد سے عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے کہ ایف آئی اے نے انہیں روک دیا تاہم وزارت داخلہ کے تحریری حکم کے بعد انہیں جانے دیا گیا۔
دوسری جانب قومی احتساب بیورو نے عمران خان کے دوست زلفی بخاری کو آج طلب کرلیا۔جہاں وہ اپنے والد واجد بخاری کے ہمراہ پیش ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق نیب اس سے قبل بھی زلفی بخاری کو 3 نوٹس جاری کرچکا ہے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
زلفی بخاری نے اپنے وکیل کے ذریعے جواب دیا تھا کہ وہ برطانوی شہری ہیں اس لئے نیب ان سےپوچھ گچھ نہیں کرسکتا۔ذرائع کے مطابق زلفی بخاری صرف برطانوی شہری نہیں بلکہ وہ پاکستان کی شہریت بھی رکھتے ہیں۔