نواز شریف کا بیانیہ عوام کو سمجھ آرہا ہے۔فائل فوٹو
نواز شریف کا بیانیہ عوام کو سمجھ آرہا ہے۔فائل فوٹو

مسلم لیگ ن نے فوج کی تعیناتی کی مخالفت نہیں کی -رانا ثنا اللہ

 

لاہور :سابق وزیر قانون پنجاب اور ن لیگ کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ غیر جانبدار الیکشن کا انعقاد عدلیہ اور فوج کی نگرانی میں ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے ۔مسلم لیگ ن نے فوج کی تعیناتی کی مخالفت نہیں کی ۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کو شفاف بناناہے اس حوالے سے ہم نے اپنی تجاویز دیدی تھیں۔ ہم الیکشن کمیشن کے ان تمام انتظامات پر جو وہ الیکشن کو شفاف بنانے کیلئے کر یں گے ان پر اعتماد ہے ۔ ہم الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد نہیں کرتے اور اس لئے ہی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی ابہام اور تنازع والی بات نہیں ہے ۔ ہم انتخابات کے حوالے سے اپنی رائے کااظہار کرتے رہیں گے ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں فوج پر مکمل اعتماد ہے،سرحدوں کی حفاظت اور ملک میں امن وامان کے قیام میں فوج کے غیر جانبدارانہ کردار کو پوری قوم سراہتی ہے،اس حوالے سے عدلیہ کا کردار بھی قابل تعریف ہے۔ عام انتخابات کو فوج اور عدلیہ کی نگرانی میں ہی غیر جانبدار بنایا جاسکتا ہے،مسلم لیگ ن نےغیر جانبدار اور شفاف انتخابات کرانے میں فوج اور عدلیہ کے کردار کی کھبی مخالفت نہیں کی ہے،تاہم فوج کو انتخابات کے دوران تھرڈ ٹیئرکے طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ،فوج کو انتخابات کے دوران انتہائی خراب صورتحال کی صورت میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے،اس سے پہلے فوج کو نہیں آنا چاہیئے۔

رانا ثنا کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں ہمارے وفد کے ممبران نے موقف اختیار کیا تھا کہ فوج ہر پولنگ اسٹیشن پر صرف امن وامان کی حفاظت کے لئے موجود ہو اور فرسٹ اور سیکنڈ ٹیئر میں پولیس اور رینجرز کام کرے،اسی میں فوج کی عزت ہے اور یہ ہونی چاہیے،فوج کے ادارے کو ان چیزوں سے مبرا رکھنا ضروری ہے۔الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے دوران فوج کے جس کردار کاتعین کیا ہے،یہ الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے،الیکشن کمیشن نے ہی انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدار بنانا ہے،اس حوالے سے ہم نے اپنی تجاویز پیش کردی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کو انتخابات غیر جانبدار اور شفاف بنانے کے لئے الیکشن کمیشن کے اقدامات پر اعتماد ہے،اسی لئے ہم الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں،تاہم اس حوالے سے جب بھی الیکشن کمیشن ہم سے رائے طلب کرے گا ہم اپنی رائے دیتے رہیں گے، ہماری رائے تسلیم بھی کی جاسکتی ہے اور رد بھی کی جاسکتی ہے،اس میں ابہام والی کوئی بات نہیں ہے۔