چین میں ایک شخص ایسا بھی ہے جو گزشتہ 40سال سے روزانہ بچوں کو اپنی پیٹھ پر سوار کرکے دریا کے پار موجود اسکول تک لاتا اور لے جاتا ہے ۔ اس شخص کی عمر55 سال ہے ، اس نے 15سال کی عمر میں انسانیت کی خدمت کا یہ کام شروع کیا جو کہ 40سال سے جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین میں ایک انزی گاؤں دریائے کے قریب واقع ہے ، اس گائوں میں کوئی اسکول موجود نہیں اور گائوں سے قریب میں جو اسکول ہے اس تک جانے کیلئے دریا کو عبور کرنا پڑتا ہے۔
یہ دریا ہرسال موسمِ گرما میں پانی سے بھرجاتا ہے جسے چھوٹے بچے عبور نہیں کرسکتے کیونکہ بالغ افراد کی کمر تک پانی پہنچتا ہے۔اسی بنا پر یہ ہوا چانگوئی نامی 55سالہ چینی شخص روزانہ دریا کے کنارے بچوں کا انتظارکرتا ہے اور دریا میں زائد پانی کی صورت میں وہ بچوں کو خود پر سوار کرکے انہیں دوسرے کنارے تک پہنچاتا ہے۔
حکومت نے دریا پر چھوٹے ڈیم کی صورت میں ایک پل بنایا ہے لیکن پانی کے زائد بہاؤ کی وجہ سے پل مکمل طور پر پانی میں ڈوب کر غائب ہوجاتا ہے۔ اس طرح بچوں کا دریا عبور کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اگرچہ دریا سے بچنے کا ایک اور راستہ ہے لیکن وہ بہت طویل اور گھنی خاردار جھاڑیوں سے بھرا ہوا ہے۔چانگوئی کے مطابق اس نے 1978ء میں 15 برس کی عمر سے بچوں کو دریا پار کرانا شروع کیا تھا اور اب 40 برس بعد بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
تمام بچوں کو دریا کے اس پار پہنچانے میں ہوا چانگوئی کو صرف 30 منٹ لگتے ہیں، ہوا اسکول ختم ہونے کے بعد بچوں کو دوبارہ گاؤں تک بھی لاتے ہیں۔
ایک طالب علم ژیانگ چونیانگ نے بتایا کہ ’ جب جب دریا میں طغیانی آتی ہے انکل ہوا ہمیں کمر پر سوار کرکے اسکول پہنچاتے ہیں‘ بچے اس شخص کے نام سے واقف نہیں اور اسے دریا پار کرانے والا انکل کہتے ہیں۔
ہوا چانگوئی کہتے ہیں کہ کبھی کبھی پانی ٹخنوں تک ہی پہنچتا ہے لیکن دریا میں کب پانی چڑھ جائے یہ کوئی نہیں بتاسکتا اور یوں پانی میں اچانک تیزی سے بچوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اسی لیے برساتی جوتے اور حفاظتی ہیٹ پہنے ہوا چانگوئی روزانہ اپنا فرض نبھاتے ہیں اور بچے ان کی سواری سے محظوظ ہوتے ہیں۔