نگراں وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے فیصل آباد میں بس ہوسٹس کے قتل کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ ڈاکٹر حسن عسکری نے عید کا دوسرا روز اپنے آبائی علاقے منڈی بہاؤ الدین میں گزارا۔ اس موقع پر انہوں نے فیصل آباد میں بس ہوسٹس کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ نے مقتولہ کے خاندان سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مقتولہ کے خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا اور بس ہوسٹس کے قتل میں ملوث ملزم کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
مقتولہ مہوش کی والدہ نے بی بی سی کو بتایا کہ پانچ سال پہلے اس کے ابوطویل بیماری کے بعد فوت ہوگئے تھے اوراب گھر چلانے کی ذمہ داری مہوش کے کندھے پرتھی۔
لڑکی کی والدہ رمضانہ کوثر کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں بھی کہا گیا ہے کہ مہوش نے ملزم عمر دراز کی شکایت کوہستان ٹریول انتظامیہ اورہم سے بھی کی تھی کہ وہ اسے شادی پر مجبور کرتا ہے۔
مہوش کے ماموں جن کے بقول وہ واقعے کے عینی شاہدین میں شامل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم نے مہوش کولوگوں سے پیسے لے کر کفن دیا۔ قاتل نے ایک نہیں چارافراد کا قتل کیا ہے کیونکہ وہ باقی تینوں کی بھی واحد کفیل تھی۔ مہوش کو اڈے انتظامیہ نے اسپتال پہنچایا اورکہا کہ اب ہماری ڈیوٹی ختم ہوگئی ہے۔ نہ کسی نے جنازے میں شرکت کی اور نہ ہی کوئی تعاون کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے کا کہنا ہے کہ بس ہوسسٹس اورعمر دراز کوہستان اسٹار بس پر18 ماہ تک اکھٹے کام کرتے رہے۔ عمر دراز مہوش کو شادی پر مجبور کرتا تھا۔ لڑکی نے وہ نوکری چھوڑکرالہلال والوں کے پاس نوکری کر لی۔ اس دن بھی یہ ملتان سے واپس اتری اور ہاسٹل جا رہی تھی۔ اس دوران عمر دراز واش روم جا رہا تھا اس نے وہاں آ کر مہوش کا ہاتھ پکڑا اور مہوش نے جھنجوڑا تو اس نے اسے گولی مار دی۔
تفتیشی افسر کے مطابق بس اڈے کی انتظامیہ پوری فوٹیج نہیں دکھا رہی کیونکہ موقع پر موجود سیکیورٹی گارڈ نے کچھ نہیں کیا اورقاتل نے گولی مارنے کے بعد وہیں کھڑے ہوکرسگریٹ پی اورموٹرسائیکل پر فرار ہوا۔
اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر متعدد بار شیئر کی گئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص مہوش کا ہاتھ پکڑتا ہے اور جس پر وہ احتجاج کرتی ہیں اور کچھ ہی سیکنڈ میں اسے گولی ماردیتا ہے۔