اسلام آباد :تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ قوم ملک میں تبدیلی لانے کا فیصلہ کر چکی ہے ۔ تحریک انصاف پنجاب اور کے پی کے میں حکومت بنائے گی ۔ اسدعمر کو وفاق میں وزیر خزانہ بنایا جائے گا ،قرضوں سے نمٹنے کیلئے اقتصادی ماہرین کی ٹیم تیار کر رہے ہیں۔ حکومت بنانے کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے اتحادنہیں ہوگا ۔ ان سے اتحاد کرنے سے بہتر ہے کہ میں حکومت ہی نہ بناؤں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میںعمران خان نے کہاکہ پاکستانی قوم اب فیصلہ کر چکی ہے کہ ملک میں تبدیلی لانی ہے ۔ ہم پنجاب اور کے پی کے میں حکومت بنائیں گے ۔ ن لیگ نے 10سال پنجاب میں حکومت کی اور 6ہزار ارب کے فنڈز استعمال کئے ۔ ہم انتخابی مہم میں پوچھیں گے کہ 10برسوں میں شہبازشریف 6ہزار ارب سے کیا تبدیلی لیکر آئے ۔ اتنے فنڈز کا عام آدمی کو کیا فائدہ ملا ۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے تین مسائل ہیں پہلے نمبر پر روز گار ، دوسرے نمبر پر مہنگائی ۔ نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ روزگار ہے اور عام آدمی کامہنگائی جو غریب کوکھا جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ادارے ٹھیک کرنے اور عام آدمی پر پیسہ خرچ کرنے تک مہنگائی ختم نہیں ہوگی ۔خیبر پختون میں ڈیڑھ لاکھ بچے پرائیویٹ سکولوں سے سرکاری سکولوں میں آئے ہیں۔ ہمارامقصد عام آدمی کی بنیادی ضروریات پوری کرنا ہے جب عام آدمی کی بنیادی ضروریات پوری ہونگی تو معاشرے میں خوشحالی آئے گی ۔عمران خان نے کہا کہ ایک چیز قوم سمجھ لے کہ 2008میں پاکستان پر 6ہزار ارب قرضہ تھا جو پیپلزپارٹی نے 13000ارب تک پہنچایا اور ن لیگ کی حکومت نے 27000 ارب تک پہنچا دیا ۔ اب جویہ چھوڑ کر جارہے ہیں یہ تاریخ کا سب سے بڑا قرضے کابحران ہے اور میں نے اس سے نمٹنے کیلئے تیاری کرلی ہے ۔ انہوں نے کہا پاکستانی بیرون ملک جاکر فیکٹریاں لگا لیتے ہیں اور اس کی وجہ بیرون ملک کرپشن کا نہ ہونا ہے ۔
عمران خان نے کہاکہ اسد عمرکو وزیر خزانہ بنایا جائے گا اور وہ ابھی سے ہی اپنی اقتصادی ٹیم بنا رہا ہے تاکہ ملک کو معاشی مسائل سے نکالاجاسکے ۔لانگ ٹرم پالیسی یہ ہوگی کہ ادارے ٹھیک کریں جبکہ شارٹ ٹرم میں بیرون ملک پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری پرراغب کیا جائے گا اور یہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔عمران خان نے کہا کہ شروع میں ہم کو قرضوں کا سامنے کرنا پڑے گا اس لئے ہم قوم کو بتائیں گے کہ ہم نے اس کوکیسے ڈیل کرنا ہے لیکن میں ابھی بتا نہیں سکتا ۔یہ ہم الیکشن سے پہلے قوم کو بتائیں گے کہ ہماری قرضوں کوڈیل کرنے کیلئے کیا حکمت عملی ہوگی ، انہوں نے کہا کہ اچھی حکومت کی نشانی انصاف ہوتا ہے جو سرمایہ کاری کو ملک میں لیکر آتا ہے ۔ بیرونی سرمایہ کار کو جب تک یقین نہ ہوکہ یہاں انصاف ہے کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے گا ۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ پراپرٹی کے کیسز کاہے ۔ آپ آج کیس کریں تو وہ 30سال تک چلتارہے گا اس لئے قبضہ گروپوں کاوجود عمل میں آیاہے ۔ ہم نے کے پی کے میں ایک قانون پاس کیاہے جس کے بعد ایک سال کے اندر کیس حل ہونگے اور اس کے لئے پورا پروسیجر بنایا گیاہے ۔پاکستان میں فوجداری قوانین کا نظام گر چکاہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار منتخب ہونیوالے امیدواروں کے ذریعے الیکشن لڑ رہے ہیں اور 240امیدواروں کوٹکٹ جاری کریں گے ۔
عمران خان نے کہا کہ میرا مقصد پاکستان کو دلدل سے نکالنا ہے اور جس نے ملک کو کرپشن سے نکالنا ہے اس نے کرپشن پر قابو پاناہے ۔ کرپشن پر قابو پانے کیلئے کرپٹ لوگوں سے اتحاد نہیں کیا جا سکتا ۔اس بات کا تجربہ ہم کو کے پی کے میں ہو گیاہے کیونکہ کرپٹ اتحادی آپ کی ٹانگیں کھینچنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آصف زرداری اور نواز شریف سے اتحاد کرکے حکومت بناتی ہے تو اس سے بہتر ہے کہ میں حکومت بناؤں ہی نہ کیونکہ جب اداروں کو ٹھیک کریں گے تو وہ چوروں کوپکڑ لیں گے ۔ میں کسی سے اتحاد نہیں کروں گا جوکرپٹ ہیں اور جس پارٹی کا لیڈر کرپٹ ہے اس کے ساتھ میں اتحاد نہیں کر سکتا ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری کے مفادات ایک ہیں دونوں ہی ملک سے کرپشن ختم کرنانہیں چاہتے اور نہیں چاہتے کہ ادارے مضبوط ہوں ۔ نواز شریف اس لئے فوج کے خلاف تھے کہ فوج کے افسر درست کام کیوں کررہے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ اگر واضح اکثریت نہ ملی تو پھر اس بارے میں دیکھیں گے ۔خیبر پختون میں احتساب اس لئے فیل ہوا کہ وہ فنکشن نہیں کر سکا اور اس کی وجہ سیاسی نہیں انتظامی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں میرے اوپر 32ایف آئی آر ہیں لیکن خیبر پختون میں کسی سیاسی مخالف پر ایک کیس نہیں بنایا گیا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ کے پی کے پولیس غیر سیاسی ہے ۔ اصغر خان کیس میں ملوث افراد کو ٹکٹ دینے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے خلاف فیصلہ آیا تو وہ باہر ہوجائیں گے ۔پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ طاقتور بچتا رہاہے ۔نواز شریف کو ہی دیکھ لیں دوسال سے یہ جواب نہیں دے سکے پیسہ کدھر سے آیا؟ ملک کے کروڑوں روپے خرچ ہوگئے ہیں لیکن اگر کوئی غریب آدمی ہوتا تو اس کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیتے یہ دوہرا معیار ہے کہ یہاں غریب کے لئے الگ قانون اور طاقتور کے لئے دوسرا قانون ہے ۔ عمرے ، جہاز اور زلفی بخاری کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے بتایا کہ میں نارمل فلائٹ سے عمرہ کرنے جانا چاہتا تھالیکن ایک تو سیٹس بک تھیں اوردوسرا مجھے زیادہ وقت لگ جاتا اب کسی دوست نے مجھے اپنا طیارہ دیدیا ہے تو اس میں حرج کیا ہے؟ جمائما کے باپ نے دوبار مجھے لیکر جانے کیلئے جہاز بھیجا تھا۔ انہوں نے کہاکہ زلفی بخاری کے بلیک لسٹ میں ڈالے جانے کے بارے میں مجھے کوئی خبر نہیں تھی اور نہ ہی میں نے اس کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کیلئے کوئی ٹیلی فون کیا تھا ۔ وہ سات سال سے میرا دوست ہے اور برطانوی شہری ہے وہ پاکستان کا شہری نہیں اس لئے برطانو ی ایجنسیوں کو پوچھنا چاہئے کہ آپ کابزنس کیا ہے ؟انہوں نے کہا کہ یہ عمل وی آئی پی نہیں تھا بلکہ ذاتی تھا ۔ وی آئی پی وہ ہوتا ہے جو عوام کے ٹیکس سے خرچ کرتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خیبر پختون میں عوام کا پیسہ اپنے اوپر خرچ نہیں کیا ۔زلفی بخاری نے شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے منصوبہ جات میں میر ی مدد کی ہے ۔ زلفی بخاری پاکستان میں کوئی بزنس نہیں کر رہا ۔نیب کی جانب سے اس سے پوچھا گیا ہے کہ پانامہ کمپنیوں پر آپ جواب دیں جو برطانیہ کی حکومت اس کوبنانے کی اجازت دیتی ہے ۔ اتنابڑا ایشو نہیں تھا جتنا بنادیا گیا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ 25جولائی کوالیکشن کیلئے ہم پوری طرح تیار ہیں۔