احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کی 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔جس پر عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے 4دن کا استثنیٰ دے دیا اور کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔
آج جب سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث بھی احتساب عدالت پہنچے۔
جج محمد بشیر نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیا وہ اپنی وکالت نامے والی درخواست واپس لے رہے ہیں؟
ساتھ ہی انہوں نے ریمارکس دیئے کہ وکالت نامہ واپس لینے والی آپ کی درخواست خارج کر دی ہے۔
جس پر نیب پراسیکوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہم نے تو مخالفت بھی نہیں کی، پھر بھی درخواست خارج ہوگئی۔
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پہلے ایک اور درخواست دینی ہے، بطور وکیل موقف اپنانا میرا حق ہے، ہمیں بھی معلوم ہوجائے گا کہ کیس اکھٹے چلیں گے یا علیحدہ۔
خواجہ حارث نے اپنی درخواست عدالت میں پڑھ کر سنائی، جس میں انہوں نے اپنے تحفظات پیش کیے۔
انہوں نے جج احتساب عدالت کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ ہی بتا دیں کہ اس کیس کی کارروائی کو کیسے آگے چلانا ہے، ہماری کوشش یہ نہیں ہونی چاہیے کہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے، ہم سب کو ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ہر چیز کے لیے قانون ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ہفتے کو بھی عدالت لگانے کا کہا، یہ کون سا قانون ہے؟
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ رول آف لاء میں عدالتی وقت اور چھٹیاں مقرر کر دی گئی ہیں اور عدالتی وقت کے بعد یا چھٹی کے دن عدالت کارروائی نہیں چلاسکتی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ عدالتی کارروائی میں تیاری کے لیے ہزاروں صفحات پڑھنے پڑتے ہیں، اگر عدالتی وقت کے بعد بھی کارروائی چلائی گئی تو اگلے دن کی تیاری نہیں ہوسکے گی اور بغیر تیاری عدالت آنا میرے موکل کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ عدالت سزا کیوں نہیں سنا رہی۔
جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ عدالت کا ایک طریقہ کار ہوتاہے، میری طرف سے انہیں کہہ دیں کہ آپ فریق نہیں تو کیوں بات کر رہے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو 4 دن کیلئے حاضری سے استثنیٰ دے دیا اور کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی ۔