روہڑی: قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈراورپیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے چیلنج کیا ہے کہ اگرکوئی ان پریا ان کے خاندان کے کسی بھی فرد پرپلاٹ یا اراضی پر قبضہ ثابت کردے تو وہ الیکشن سے دستبردارہوجائیں گے۔
روہڑی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سرکاری اراضی کے چوکیدارہیں، اس بات کو ہم نے ثابت کرکے دکھایا ہے اورسکھرمیں 9 ارب روپے کی سرکاری اراضی سے قبضے ختم کرائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے اپنا منشورپیش کردیا ہے کہ ملک میں زراعت پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کو دگنا کریں گے اورسرکاری ملازمین کی تنخواہوں کو دگنا کیا جائے گا۔
سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی صوبوں کو خود مختار بنایا ہے اوراب بھی اقتدارمیں آکرانہیں خود مختار بنائیں گے۔ دولت کی سیاست ہم نے کبھی نہیں کی کیونکہ دولت سے کوئی سیاستدان نہیں بنتا اگرکوئی دولت سے سیاستدان بنتا تو پھرخورشید شاہ سیاستدان نہ ہوتا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ذات کی سیاست سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں، ذات پہچان کے لیے ضرور ہے مگر اسے سیاست کا حصہ نہ بنایا جائے ورنہ تباہی آتی ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مخالفین نے سکھر کو کچھ نہیں دیا، سکھربائی پاس ان کا منصوبہ تھا جو 1989میں منظورکرایا گیا تھا جسے بعد میں نوازشریف نے بند کرایا تھا لیکن ہم نے پھرحکومت میں آکراس کو دوبارہ شروع کرایا۔
انہوں نے دعویٰ کہا کہ اگر2010 میں علی واہن بند ٹوٹنے سے نہ بچاتے تو سندھ تباہ ہوچکا ہوتا اوراگرسکھر بائی پاس نہ بنتا تو سکھر سکڑچکا ہوتا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان باؤلر رہ چکے ہیں لیکن زلفی بخاری کے معاملے پرانہیں خود باؤنسر پڑگیا۔
انھوں نے شفاف الیکشن نہ ہونے پربڑے نقصان کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے فوج کی نگرانی میں الیکشن کرانے کا مطالبہ دہرایا۔