کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان نے سندھ میں سابقہ پی پی حکومت کی ناقص کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں مٹھی تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سابقہ حکومت کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نجی اسپتال کی رپورٹ کے مطابق بچوں کی اموات حکومت کی غفلت سے ہوئیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سندھ میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں، سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کہاں ہیں؟ وہ کراچی میں ہیں تو انہیں بلاکر کارکردگی کا پوچھیں۔ سندھ اور دیگر صوبوں کی کارکردگی میں واضح فرق نظر آتا ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری صحت فضل اللہ پیچوہو نے سارا ملبہ چیف سیکریٹری پر ڈال دیا اور موقف اختیار کیا کہ چیف سیکریٹری میری سنیں تو میں کچھ کروں، سارا نظام تباہ ہے، اکیلا کیا کرسکتا ہوں؟
چیف جسٹس نے سیکریٹری صحت سے استفسار کیا کہ آپ سے اوپر کون ہے؟ صوبے کے وزیراعلیٰ کے اوپر کون تھا؟ صوبے کے سب سے بڑے سے تو آپ کی رشتہ داری ہے، کیا انہیں صورتحال بتائی؟ غریبوں کے بچے مر گئے ان کا کیا کریں گے؟
جسٹس ثاقب نثار نےسیکریٹری صحت سے کہا کہ سب ذمےداری آپ کی حکومت پرعائد ہوتی ہے۔
Tags مٹھی تھرپار کر