احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے حتمی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ لندن فلیٹس کبھی نواز شریف کی ملکیت میں نہیں رہے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ گزشتہ سماعت پر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو 4 روز کا استثنیٰ ملنے کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل جاری رکھے۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کبھی بھی لندن فلیٹس کے مالک نہیں رہے، لندن فلیٹس میں ملکیت ثابت ہوتی تو زائد آمدن کی بات ہوتی۔ ثبوت نہیں ملا جب جائیداد خریدی تو پنلک آفس ہولڈر تھے یا نہیں، جب استغاثہ ثابت کر دے پھر بار ثبوت ملزمان پر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ استغاثہ ذرائع آمدن اور جائیداد کی تفصیل دیتا ہے پھر کیس فائل ہوتا ہے۔ کیس میں معلوم ذرائع آمدن بتائے ہی نہیں گئے۔ دوران تفتیش نواز شریف کے ذرائع آمدن کا پتا نہیں چلایا گیا۔
اپنے دلائل میں انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے بیان بطور شواہد استعمال نہیں ہو سکتے۔ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ لندن فلیٹس ان کے قبضے میں رہے۔ حسن نواز نے بیان میں نواز شریف کی فلیٹس ملکیت کی بات نہیں کی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا نے کہا کہ نواز شریف لندن فلیٹس میں رہتے رہے، مالک ہیں۔ نواز شریف اور حسن نواز نے فلیٹس ملکیت کی بات ہی نہیں کی۔
خواجہ حارث کے دلائل کا سلسلہ جاری ہے۔