راولپنڈی: سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس کرتےہوئے کہاکہ میرے مسلم لیگ ن سے کوئی اختلافات نہیں ہیں میرے اختلافات صرف نواز شریف سےہیں، چوہدری نثار نے کہا کہ میرے نواز شریف کیساتھ سیاسی اختلافات ہیں جو میں قوم اور اپنے حلقے کے عوام کے سامنے رکھوں گا جبکہ ان کیساتھ میرا ذاتی کوئی اختلاف نہیں ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف کو جو دل نے کہا وہ انہیں مشورہ دیا، میں ان لوگوں میں سے نہیں جو ہاں میں ہاں اور جی میں جی کہوں، جو آپ کے دل میں ہے اسے سامنے رکھیں اور میں نے یہی کیا، ان ساری باتوں کی وضاحت بھی ایک پریس کانفرنس میں کروں گالیکن وہ پریس کانفرنس ابھی نہیں کروں گا کانفرنس اس وقت کروں گا جب بیگم کلثوم نواز کی طبیعت میں بہتری آئے گی۔
انہوںنے کہاکہ میرا یہ طرز سیاست ہی نہیں ہے کہ میں ایسی باتیں کروں کہ منہ کھولوں گا تو نوازشریف منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گےلیکن میڈیا کےکچھ اداروں نے غلط بیان شائع کیا جس کی تردید کرتا ہوں۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میرا کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ نہیں اور اگر کوئی رابطہ ہے تو صرف اور صرف اپنے حلقے کے عوام سے ہے۔
کسی سیاسی جماعت کیساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا اور اگر الیکشن کیلئے کسی کی طرف دیکھ رہا ہوں تو اللہ تعالی اور حلقے کے عوام کی طرف دیکھ رہا ہوں، 25 جولائی کو فیصلہ سب کے سامنے آ جائے گا۔انہوںنے کہاکہ بہت سی بے بنیادباتیں مجھ سے منسوب کی جارہی ہیں ، کہاگیا کہ پی ٹی آئی میں 10غلطیاں ہیں تو مسلم لیگ ن میں 100غلطیاں، میرے منہ میں ایسے جملے ڈال کر چلائے گئے جو میرے نہیں تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میں نے ایسی خبرکی تردید کی لیکن اسی کو بنیاد بنا کر آرٹیکل چھاپے گئے اور پروگرام بھی ہوتے ہیں حالانکہ انہی اخبارات نے صفحہ اول پر تردید بھی چھاپی ۔انہوں نے کہا کہ اختلافات پیدا ہوئے تو ایک طرف نہیں بلکہ وزارت کو بھی چھوڑا، شیخ رشید کو بھی جواب دیا میں کسی بس کا مسافر نہیں ہوں، شاہد خاقان عباسی کو بھی کہا آپ کے ساتھ اور پارٹی کے ساتھ ہوں، شاہد خاقان کو کہا کابینہ کا حصہ نہیں بنوں گا، بتائیں کون سی قانون سازی ہے جس میں حصہ نہیں لیا، نواز شریف کی صدارت کا بل میرے دل پر بوجھ تھا، دل پر بوجھ کے باوجود نواز شریف کی صدارت کے بل کو ووٹ دیا۔
دل پربوجھ کےباوجودنوازشریف کی صدارت کےبل کوووٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ ممبئی حملوں سے متعلق بہت کچھ
جانتا تھا جس پر بات بھی کی، ممبئی حملوں کی تحقیقات بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آگے نہ بڑھیں، بہت سی کہانیاں چل رہی ہیں جن پر توجہ دینی چاہئے، اندرونی سطح پر بھی بہت کھیل چل رہے ہیں جو توجہ طلب ہیں۔