ملتان/ لودھراں: تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اورسابق جنرل سیکریٹری جہانگیرترین ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں اور ان کے درمیان سرد جنگ شدت اختیار کرگئی ہے۔ پارٹی کے دونوں سینیر رہنماؤں نے ایک دوسرے پرسنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے جہانگیرترین کے ساتھ سرد جنگ کے سوال پرکہا کہ جہانگیرترین سے کوئی مقابلہ نہیں ، مقابلہ سیاست میں ہوتا ہے، جو شخص الیکشن نہیں لڑسکتا اورکسی گیم میں شامل ہی نہیں اس سے مقابلہ بنتا ہی نہیں ۔ کیا وہ پاگل ہیں کہ جہانگیرترین سے مقابلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ بنی گالہ کے باہراحتجاج کارکنوں کا حق ہے لیکن بتایا جائے کہ سکندربوسن کو کون سپورٹ کررہا ہے ؟ کون ہے جو کارکنوں کو احتجا ج پراُکسا رہا ہے ؟ اتنی اخلاقی جرات ہے تو سامنے آنا چاہیئے۔
وہاڑی سے پی ٹی آئی رہنما نذیر جٹ کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہیں پارٹی میں اسحاق خاکوانی لے کر آئے لیکن سوال یہ ہے کہ عائشہ جٹ کو صوبائی ٹکٹ کس نے دلوایا ؟ انہیں ضمنی الیکشن کس نے لڑوایا ؟
انہوں نے کہا کہ میں وہ عائشہ جٹ کے ضمنی الیکشن میں بھی موجود نہیں تھے لیکن نذیر جٹ نے اگربات کی ہے تو اپنے بل بوتے پرکی ہے، ان کی اپنی ایک سوچ، سیاسی حیثیت اورایک نام ہے، میرا ان سے شرارت کا اکوئی تعلق نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نہ بدنیت ہوں، نہ شرارتوں کا عادی ہوں اورنہ ہی سازشی مزاج کا بندہ ہوں، میرا ایمان ہے کہ اللہ دلوں کے راز جانتا اور حقائق پہچانتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آپ سے فریب کرسکتا ہوں لیکن کیا اللہ سے بھی کرسکتا ہوں؟ کیا میں اللہ سے جعلسازی کر سکتا ہوں ؟ میں جعلسازی نہیں کرسکتا کیونکہ اللہ نیتوں کے حال جانتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کسی پراعتراض نہیں ، میں اپنے کسی رشتہ دار کو اپنے نظریے پرفوقیت نہیں دوں گا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے اصول کی سیاست کی ہے، وزارت خارجہ اورقومی اسمبلی کی نشست نظریے کا سودا کرنے کے لئے نہیں ٹھکرائی۔
انہوں نے کہا کہ حق مانگنا ہرکسی کا حق اورفیصلہ کرنا پارٹی کا حق ہے، پارٹی فیصلہ کرے گی، عمران خان فیصلہ کریں گے خوا وہ میرے عزیز کے حق میں ہو یا خلاف ہو ۔ درخواست دینا، دلائل دینا ہرکسی کا حق ہے لیکن فیصلہ تسلیم کرنا پارٹی کا ڈسپلن ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کو وزیراعظم بنانے کے لئے قربانی اورایثار کا جذبہ ہونا چاہیئے، خان صاحب کو وزیراعظم بنانے کے لئے خود کو قربانی کے لیے پیش کرنے کیلئے تیار ہوں۔
انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے اس وقت سب سے مقدم چیز نیا پاکستان کا وژن اورآپ کی کامیابی ہے، خان صاحب، آپ خالصتاً میرٹ پرفیصلے کریں، میری طرف سے کوئی دباؤ اور لالچ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جو بھی فیصلے کریں گے اس پر آمین کہوں گا۔
دوسری جانب شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کے جواب میں لودھراں میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ کسی کے خلاف بات کرنا پسند نہیں کرتا، شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس دیکھ کر جواب دوں گا لیکن جواب دینے کے قابل کوئی چیز بھی ہو۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں بطورعام کارکن کام کررہا ہوں اورکرتا رہوں گا، پارٹی کے ساتھ ایسے ہی کھڑا ہوں جیسے پہلے کھڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹکٹوں کے لئے کوئی دھرنا دینا چاہے تو اس کی مرضی ہے، میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں، اصول کی سیاست کرتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اپنے ضلع اورشہر کے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کرمنصفانہ طریقے سے معاملات حل کریں کیونکہ دوسروں پرالزام لگانے سے بہترتحفظات دورکرنا ہے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی دوسروں پر الزامات لگانے کے بجائے عون چوہدری جیسے کارکنوں کے تحفظات دورکریں۔
جہانگیرترین نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نہ کوئی عہدہ مل سکتا ہے نہ میں کوشش کررہا ہوں، عمران خان کو وزیراعظم بنانے اورتحریک انصاف کو برسراقتدارلانے کے لئے جو ہوسکا کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے کی سیاست پی ٹی آئی نے شروع کی تھی، اب ہمیں دھرنوں پربرا نہیں ماننا چاہیئے، ٹکٹوں کے بارے میں ضروری ہے کہ منصفانہ فیصلے کئے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے زیادہ ترتشستوں پراچھے امیدوارکھڑے کئے ہیں، میں ان میں سے نہیں جو پارٹی کے معاملات میڈیا پراچھالتے ہیں ، میں باہرآ کر بھڑکیں نہیں مارتا، پارٹی کے اندر بات کرتا ہوں۔