سکھر: چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تمام از خود نوٹسز پرکیے گئے اقدامات عوام کے بنیادی حقوق سے جڑے ہیں، ہم مفاد عامہ کے لیے ازخود نوٹس لے رہے ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم جانبدار ہو رہے ہیں۔
سکھرمیں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سوموٹو ایکشن بنیادی مسائل کے حل کے لیے تھے، اسپتالوں میں سہولتوں کی کمی کی شکایات ملیں تو آرٹیکل 184 کے تحت مداخلت کرنا پڑی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں پانی کےمسائل بہت ہیں، منچھرجھیل کو درپیش مسائل حل ہو گئے ہیں، کل یا پرسوں منچھر جھیل کا دورہ کروں گا، انہوں نے کہا کہ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں بنائے جانے والے واٹر کمیشن کے اقدامات کے تین سے چار ماہ میں نتائج سامنے آئیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار جب سندھ ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کی تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے تو سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر قربان علی ملہانو نے انہیں سندھی ٹوپی اور اجرک کا تحفہ پیش کیا جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کو پاکستان بار کونسل کے ممبر شبیرشر نے سندھی ٹوپی اور اجرک کا تحفہ پیش کیا۔
اس سے قبل چیف جسٹس نے سول اسپتال سکھر کا دورہ کیا اوراسپتال کی حالت پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسپتال میں وینٹی لیٹرنہیں تو ایمرجنسی میں کیا کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ اسپتال میں سہولتیں اطمینان بخش نہیں، چیف جسٹس نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) سول اسپتال کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ بتائیں کن چیزوں کی ضروت ہے، پھرمتعلقہ افسران کو بلائیں گے۔
چیف جسٹس نے سول اسپتال کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا اور مختلف مسائل و معاملات کے بارے میں استفسار کیا، مریضوں نے چیف جسٹس کے سامنے شکایات کے انبارلگا دیئے جبکہ ایک شہری نے تو چیف جسٹس کو شہر میں فراہم کیے جانے والے گندے پانی کی بوتل پکڑاتے ہوئے کہا کہ سکھر کے شہریوں کو گندا پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کے دورے کے دوران سندھ ریزرو پولیس (ایس آر پی) سکھرکے برطرف نوجوانوں نے بھی سول اسپتال کے باہراحتجاج کیا، چیف جسٹس ان کے پاس گئے اور ان کے مسائل سنے، مظاہرین نے چیف جسٹس سے برطرف اہل کاروں کو بحال کرنے کی اپیل کی۔