اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہےکہ پارٹی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیا لیکن سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوا۔
سابق صدر پرویز مشرف نے چیئرمین شپ چھوڑنے کےبعد ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہےکہ میں نے پارٹی چیئرمین شپ سے استعفیٰ قانونی مشاورت کی روشنی میں دیا لیکن سیاست سے کنارہ کش نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجدپارٹی چیئرمین اور مہرین ملک آدم سیکریٹری جنرل کے طور پر موزوں ترین ہیں، پارٹی کارکنان انہیں بھرپور سپورٹ کریں۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھاکہ وطن واپسی اور انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ تھا مگر ارادے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو خواجہ آصف کی طرح ان کی نااہلی بھی ختم کرنا چاہیئے تھی ۔ انھوں نے کہا کہ اے پی ایم ایل کے امیدواران الیکشن میں جائیں انہیں بھرپورسپورٹ کروں گا، آنے والے وقت میں اچھے مواقع آئیں گے جن کے مطابق فیصلے کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ میرا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں نہ ڈالا جائے، نواز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا، وہ لندن سمیت کہیں بھی جاسکتے ہیں اورملک بھر میں جلسوں سے خطاب بھی کرتے ہیں، تو مجھے بھی یہ آزادی دی جائے۔
پرویز مشرف نے مزید کہا کہ وطن واپس آنے پر مجھے گرفتار نہ کیا جائے، سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ مجھے عدالت میں پیش ہونے تک گرفتار نہیں کیا جائے گا، لیکن اس کے بعد کیا ہوگا یہ بات مبہم تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پرویز مشرف نے اپنی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
پرویز مشرف نے اپنی نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔ چیف جسٹس نے رواں ماہ اس کیس میں پرویز مشرف کو طلب کرکے انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا اوران کی نااہلی بھی عارضی معطل کردی تھی لیکن پرویزمشرف نہ وطن واپس آئے اورنہ ہی عدالت میں پیش ہوئے جس پر چیف جسٹس نے انہیں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت واپس لے لی تھی ۔