تحریک انصاف اقتدار میں آکر ڈاکٹر عافیہ کی ذمہ داری لے گی-عمران خان کا انٹرویو

اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے الیکشن جیتنے کیلئے حکمت عملی بنا لی ہے ،تحریک انصاف اقتدار میں آکر ڈاکٹر عافیہ کی ذمہ داری لے گی ،ریمنڈ ڈیوس اور امریکی سفارتکار کے معاملے پر ہم نے خود اپنے قانون کا مذاق اڑایا ،پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن نہیں کریں گے ،ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے ۔ فاٹا میں پی ٹی ایم کو ساتھ لیکر چلیں گے ۔ داعش سرحدوں تک پہنچ چکی ہے اگر فاٹا میں نوجوانوں کی سیٹل نہ کیا گیا تو وہا ں پھر انتشار پھیل سکتا ہے ۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں پارٹی کے اندر الیکشن کرانے کا کوئی نظام ہی نہیں ہے اسلئے میں نے پاناما کی وجہ سے انٹرا پارٹی الیکشن ملتوی کردیئے ۔بد قسمتی سے تحریک انصاف میں تقسیم ہے اور 2گروپ بن گئے ہیں لیکن یہ حکومت میں آنے بعد ختم ہو جائیں گے کیونکہ اگر وزیر اعظم تگڑا ہوتو پھرایسی چیزیں نہیں ہوتیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی میں شاہ محمود قریشی اور جہانگیرترین کے گروپ موجود ہیں لیکن اب ان میں تناؤ کم ہو رہاہے ۔سیتا وائٹ کی بیٹی کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ اس مسئلے کاحل یہ ہے کہ یہ مسئلہ ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص ملک کی قیادت کرنا چاہتا ہے اس میں ایک چیز ہوتی ہے کہ وہ مالی طور پر کرپٹ ہے کہ نہیں ۔ وہ سچا ہے کہ نہیں۔جب سے میں سیاست میں آیا ہوں شریف برادران یا شوکت خانم پر حملہ کرتے ہیں یایہ میری ذاتی زندگی کو نشانہ بناتے ہیں ۔ یہ اتنا نیچے گرتے ہیں اور اب جو کتاب انہوں نے لکھوائی ہے اور افتخار چودھری کے پیچھے بھی ان کا کام ہے ۔ انہوں نے ایسا ہی بے نظیر اور نصرت بھٹو کے ساتھ بھی کیا ہے ۔ جتنا یہ نیچے گرتے ہیں اتنا یورپ میں بھی سیاستدان نیچے نہیں گرتے کہ وہ کسی کی ذاتی زندگی کو نشانہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کرپشن اس وقت ایشو بن چکا ہے ۔ ایشو یہ ہے کہ عوام اس کو ووٹ دیں جو ان کا پیسہ ان پر ایمانداری سے خرچ کرے ، یہ ہے اصل ایشو اور باقی سب نان ایشوز ہیں۔

 

عمران خان نے کہا کہ اس ملک کی سیاست میں مقابلہ کرنے کی سب سے بہتر صلاحیت مجھ میں ہے ۔ پیپلز پارٹی اندرون سندھ میں ہے کراچی کی صورتحال اس دفعہ مختلف ہوگی ۔ ہمارا اصل مقصد ن لیگ کو ہرانا ہے اس لئے ہم باہر سے بھی امیدوار لے رہے ہیں اور سیٹ ایڈ جسٹمنٹ بھی کریں گے ۔ یہ الیکشن میں نے جیتنا ہے اور اس کو جیتنے کیلئے لئے ہم نے حکمت عملی بنائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سروے کئے ہیں اوران کے مطابق پہلے ن لیگ اوپر تھی اور اب تحریک انصاف اوپر جارہی ہے اور مسلم لیگ ن نیچے آرہی ہے ۔ اصل چیز انتخابی مہم ہوتی ہے جن میں لوگ یہ فیصلہ کریں گے کہ ہم نے ووٹ کس کو دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے نیچے بہت سے زیادہ امیدوار ٹکٹ چاہتے تھے اس لئے میں نے سو چا کے پہلے سروے کرواؤں ورنہ سب نے کہنا تھا کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے 95فیصد سروے درست ثابت ہوئے صرف 5فیصد جگہ پر لوگوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم 5 جولائی تک اپنا منشور دے دیں گے ۔ پاکستان ایک ایسا ملک بن گیاہے جہا ں لوگ صر ف حکمرانوں کی خدمت کرنے کے لئے رہ گئے ہیں۔ عام آدمی ٹیکس کیوں دے گا جب اس کو ریاست کوئی سہولت ہی نہیں دیتی ۔ پرائیویٹ چیز یں امیر لوگوں کے لئے بن گئی ہیں اور سرکاری چیز یں غریبوں کے لئے بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امیروں کا اس ملک کی اکثریت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ 10برسوں میں ملک پر قرضہ 6ہزار ارب ڈالر سے بڑھ کر 27ہزار ارب ڈالر تک ہوچکا ہے ۔ بنگلہ دیش اور بھارت کی بر آمدات بڑھ گئی ہیں اور ہماری کم ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام بدلنے کیلئے گورننس کو بدلنا ہوگا ۔ کے پی کے میں اسکولوں ، اسپتالوں کا نظام ٹھیک کیا گیا ہے ۔ تبدیلی تب ہوتی ہے جب عام آدمی کی زندگی بہتر ہو۔ حکومت نوجوانوں کو روز گار دے ، کاروباری افراد کو سہولت دے ۔ اس وقت حکومت کی وجہ سے کسان پستا ہے اور چھوٹی انڈسٹری نہیں چل سکتی ہے ۔ پاکستان کا اس وقت سب سے بڑا اثاثہ بیرون ملک پا کستانی ہیں ۔ اگر ان کے لئے ایسا ماحول بنادیا جائے کہ وہ پاکستان میں آکر کاروبار کرسکیں تو ہم بہت سے مسائل حل کر سکتے ہیں اور ملک میں بہت زیادہ پیسہ آسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف باہر سے کوڑا اٹھانے کیلئے کمپنیاں بلاتے ہیں میں ان سے پوچھتا ہوںکہ کیاپاکستان میں بیروز گاری ختم ہوگئی ہے ؟ جو آپ باہر سے کمپنیاں لیکر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنی حکومت ٹھیک کرنے کی بجائے 56کمپنیاں بنا ئیں جن کی کرپشن اب سامنے آرہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کے پی کے میں جوڈیشری میں تبدیلی لیکر آئے ہیں جس سے ایک سال میں تمام سول کیس ختم ہو جائیں گے ۔

 

لاپتہ افراد کے حوالے سے عمران خان کاکہنا تھا کہ یہ انسداددہشت گردی کے دوران اٹھائے گئے ہم تو کے پی کے میں پولیس ٹھیک کرسکتے تھے اور ٹھیک کیا ۔عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں پولیس کو مخالفین کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے ۔آئی بی کا کام جرائم کی بیخ کنی کرنا ہے ۔قصور جیسے واقعات کا کھوج لگانا ہے لیکن یہ اس کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی اپنی اسٹیل مل تو سعودی عرب میں چلتی تھی لیکن ملک کی اسٹیل مل تو ٹھیک نہیں کرسکے۔

پی آئی اے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم پی آئی اے کو پرائیویٹائز نہیں کریں گے بلکہ اس کو ٹھیک کریں گے اس حوالے سے ہم نے حکمت عملی بنالی ہے ۔ پی آئی اے دنیا کی بہترین ائر لائن مانی جاتی تھی صرف سیاست زدہ کرنے سے خراب ہوگئی ہے ۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک ٹریجڈی ہے مہذب دنیا میں کوئی ایسا گھناؤنا کیس ہوا ہی نہیں کہ ایک ماں اپنے 3بچوں کے ساتھ غائب کردی جاتی ہے ۔ مجھ عافیہ کے ماموں نے یہ بتایا تھا جس کے بعد میں نے پریس کانفرنس کی اور اس کے بعد یہ بات ختم ہوگئی ۔ اس کے بعد ایوا ن ریڈلے نے مجھ آکر بتایا بگرام جیل سے ایک خاتون کی چیخوں کی آواز آتی ہے ۔ اس کویہ بات تین برطانوی قیدیوں نے برطانیہ جاکر بتائی تھی جو بگرام جیل سے رہا ہوکر برطانیہ گئے تھے۔اس کے بعد میں نے اور ریڈلے نے مل کر پریس کانفرنس کی جس کے بعد اس کو امریکہ لے جایاگیا لیکن اس دوران پاکستان کی حکومت کا رویہ افسوسناک رہا ۔انہوں نے کہا جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو ہماری کوشش یہ ہوگی کہ صرف عافیہ صدیقی ہی نہیں بلکہ ہمارے جو شہری بیرون ملک جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں ان کی پور ی ذمہ داری لیں گے ۔ عمران خان نے کہا کہ امریکی جب دیکھتے ہیں اگلا گھٹنے ٹیکتا جارہا ہے اور آگے بڑھتے جاتے ہیں ۔ یہ ہماری کمزوری ہے جس سے وہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ریمنڈ ڈیوس 2پاکستانیوں کو دن دیہاڑے قتل کردے اور چلاجائے ، ایک سفارتکار شراب پی کر پاکستانی کوکچل دے اور کوئی اس کو کچھ نہ کہے ہم خود اپنے قانون کا مذاق اڑاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کونسا ہے ملک جہاں ڈر ون سے اپنے ہی شہری مارے جارہے ہیں دنیا میں یہ کہیں پرنہیں ہوتا ۔ عمران خان نے کہا کہ وہ ڈرون حملہ ان پر کرتے تھے اس کا اثر پاکستان پر پڑتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بمباری کرنے کے خلاف ہوں ان میں بے قصور لوگ مارے جاتے ہیں ۔ اس کا نقصان پاکستان کوہوتا ہے ۔ لوگ بدلہ لینے کیلئے پاکستان سکیورٹی فورس پر حملہ کرتے تھے ۔

کالعدم ٹی ٹی پی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقے میں ترقیاتی کام کرنے چاہئے اگر نوجوانوں کووہا ں سیٹل نہ کیا گیا تو پھر اس کے امکانات موجود ہیں کہ وہا ں انتشار پھیل سکتا ہے کیونکہ داعش سرحدو ں تک آچکی ہے اور آئی جی کے پی کے نے مجھے بتایا کہ انہوں نے کئی ایسے افراد کے سیل پکڑے ہیں۔ہم نے کوشش کی ہے کہ پی ٹی ایم کے ساتھ مل کر ان کے مسائل حل کریں اور ان کے امیدوار علی وزیر کے خلاف اپنا امیدوار کھڑا نہیں کریں گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ملیں بجائے کے ہم ان کو تنہا کردیں۔کشمیر کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی کی حکومت آنے کے بعد کشمیروں پر بہت زیادہ ظلم کیاگیا ہے جس کے بعد کشمیر میں تمام طبقات بھارت کے خلاف ہوگئے ہیں اور بدقسمتی یہ ہے دنیا کشمیریوں کی آواز نہیں سنتی بھارت کی لابی بہت مضبوط ہے وہ ان کی آواز کودبا دیتی ہے جس طرح اسرائیلی لابی فلسطینیوں کی آواز کو دبا دیتی ہے ۔ مودی کی پالیسی ہے کہ پاکستان کو دہشت گرد قرار دیکر دنیا میں تنہا کردیا جائے ۔ کشمیر میں جو جدوجہد ہے بھارت اس کو دنیا کے سامنے اس طرح پیش کررہا ہے کہ یہ کشمیر ی نہیں کررہے بلکہ باہر سے کروایا جا رہا ہے ۔ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات کی وجہ ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے ۔اس حوالے سے ہمیں بھارت سے بات چیت بھی کرنا پڑے گی ۔ یہ کتنی دیر اور چلتا رہے گااور بھارت کتنی دیر کشمیریوںپر ظلم کرتا رہے گا ۔

زلفی بخاری کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے تو ابھی تک یہ سمجھ نہیں آئی کے زلفی بخاری کا قصور کیا تھا ؟اور اس حوالے سے مجھ پر تنقید کیوں کی جارہی ہے ؟ وہ برطانیہ کا شہری ہے وہ جانے اور برطانیہ جانے ہم نے اس کو بلیک لسٹ میں کیوں ڈال دیا ہے ؟نواز شریف نے کہا کہ کلثوم نواز ابھی تک ہوش میں نہیں آئیں، ان کی بیماری کی وجہ سے یہاں رہنا پڑرہا ہے ،دنیا دیکھ رہی ہے ہمیں اپنا مذاق نہیں بنانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جب بھی الیکشن میں دھاندلی ہوئی ا س کے نتائج ملک و قوم کے لئے گھناؤنے نکلے ہیں۔