اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت کے برخاست ہونے تک سزا سنا دی۔ جس کے بعد جس کے بعد دانیال عزیز 5 سال کے لئے نااہل ہوگئے ہیں۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے گزشتہ ماہ 3 مئی کو دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
آج سماعت کے دوران دانیال عزیز کے خلاف کیس کا فیصلہ جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کو آئین کے آرٹیکل 204کے تحت عدالت برخاست ہونے تک توہین عدالت کی سزا سنائی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی توہین عدالت کیس میں بھی یہی سزا سنائی تھی۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ٹی وی ٹاک شوز کے دوران دانیال عزیز کے عدلیہ مخالف بیانات پر رواں برس 2 فروری کو توہین عدالت کا ازخودنوٹس لیتے ہوئے بنچ تشکیل دیا تھا۔ 13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دانیال عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ممکنہ طور پر متبادل فیصلہ کیا ہوا تھا اور میری جگہ اب والد انتخاب لڑیں گے۔ میرے والد نے میرے حلقے سے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ہوئے ہیں اور اب وہ الیکشن لڑیں گے۔
دانیال عزیز نے کہا کہ میرے خلاف توہین عدالت کے تین الزامات تھے اور عدالت نے پہلے چارج میں بری کیا جو ایک پریس کانفرنس سے متعلق تھا تاہم چند ماہ پہلے کے چارج پر عدالت برخاست ہونے تک سزا ملی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے چارج کے واحد گواہ نے تسلیم کیا کہ میں نے وہ لفظ کہے ہی نہیں جبکہ عدالت میں ویڈیو چلائی تو مقامی چینل کی آڈیو میں ٹون چلی یعنی وہ لفظ بولے ہی نہیں گئے اور مقامی چینل کو وہ ویڈیو کسی اور ذریعے سے ملی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف تیسرا چارج عمران خان سے متعلق فیصلے پر ان کے چند جملوں کی ادائیگی سے متعلق تھا۔ دانیال عزیز نے مزید کہا کہ اداروں کو مضبوط کرنے کی تگ و دو کی ہے، عدالتی فیصلہ پڑھ کر قانونی طور پر پیش رفت کریں گے۔