مغربی معاشرے میں لوگ اپنے بوڑھے والدین کو اولڈ ہوم میں چھوڑآتے ہیں اوروہاں یہ چلن عام ہے لیکن اب بھارت میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے جہاں نئی نسل والدین سے بیزارہوکردینا اورآخرت دونوں کیلئے اپنی بربادی کا سامان کررہی ہے۔
بھارت کی عمر رسیدہ افراد پر مشتمل آبادی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب اب بھارتیوں سے اپنے والدین کا بڑھاپا برداشت نہیں ہو رہا ہے اور وہ ان سے منہ پھیرنے لگے ہیں ۔ اس صورتحال میں بے بس بوڑھے والدین اولڈ ایج ہوم کا رخ کرنے لگے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی عمر رسیدہ افراد پر مشتمل آبادی اس وقت 10 کروڑ ہے جو 2050 تک کئی گناہ اضافے کے باعث مزید بڑھ جائے گی ۔
بھارتی میڈیا پراولڈ ہوم میں رہنے والے بوڑھے بھارتیوں کی جذباتی کہانیاں لوگوں کے دلوں پرگہرے اثرات چھوڑ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی پر بوجھ نہیں بننا چاہتے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب والدین بوڑھے ہوجاتے ہیں تو انہیں اپنے بچوں کی مصروف زندگی کے چند لمحات درکار ہوتے ہیں جو ان کے جینے کے لئے کافی ہوتے ہیں مگر کچھ افراد یہ بھی نہیں کرپاتے۔
بھارت میں 2005 میں اولڈ ایج ہوم کا آغاز 4 بوڑھے افراد سے کرنے والے کونسلر کا کہنا ہے کہ اس وقت میرے پاس کل 15 معمرافراد ہیں جن میں سے کچھ نشے کے عادی تھے مگر اب آہستہ آہستہ ان کی عادت ختم ہوتی جا رہی ہیں ، کچھ افراد اپنے شریک حیات کی موت کے بعد میرے پاس چلے آئے اوران میں ایسے بھی ہیں جن کا اپنے خاندان کے ساتھ زندگی بسر کرنا مشکل ہوگیا تھا اور وہ اپنی مرضی سے یہاں قیام پذیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے بہت افسوس ہوتا ہے جب میرے پاس ایسے کئی لوگوں کی کالز موصول ہوتی ہیں جو اپنے بوڑھے والدین کو بوجھ سمجھتے ہیں اوراولڈ ہوم بھیجنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے پاس جو سب سے عام درخواست آتی ہے وہ ان لوگوں کی ہے جن کی بیویوں کی ان کی ماں سے نہیں بنتی اوروہ اپنی بوڑھی ماں کو انکے پاس چھوڑجاتے ہیں۔