نئی دہلی : مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج اور سیکیورٹی ادارے نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تو دوسری طرف پاکستان کو بھی بدنام کرنے کے لئے نت نئی سازشیں گھڑنے میں مصروف رہتے ہیں ،بھارتی سیکیورٹی اداروں نے مقبوضہ وادی میں اپنے ظلم و ستم اور درندگی کو چھپانے اور مشہور کشمیری صحافی شجاعت بخاری کے قتل کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سید شجاعت بخاری اور ان کے دو ذاتی محافظوں کو معروف جہادی تنظیم ’’لشکر طیبہ ‘‘ نے قتل کیا اور قتل کی اس سازش کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی جبکہ دوسری طرف لشکر طیبہ نے شجاعت بخاری کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہےکہ ہندوستان نہیں کسی عالمی ادارے سے تحقیقات کرائی جائے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی صاف سامنے آ جائے گا ۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق جموں وکشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ایس پی پانی نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری صحافی سید شجاعت بخاری اور ان کے دو ذاتی محافظین کو دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ نے قتل کیا ہے جبکہ قتل کی یہ سازش پاکستان میں رچی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ شجاعت بخاری کے قتل میں سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سے فرار ہونے والے دہشت گرد نوید جٹ عرف ابو ہنزلہ ، پاکستان میں مقیم سجاد گل، جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد آزاد احمد ملک اور مظفر احمد بٹ ملوث ہیں اور پولیس نے لشکر طیبہ کے ان تینوں جنگجوؤں کی شناخت کر لی ہے۔
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس کو ایسے ٹھوس ثبوت ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شجاعت بخاری کے قتل میں لشکر طیبہ ملوث ہے تاہم انہوں نے ملنے والے کسی بھی ثبوتوں کے حوالے سے صحافیوں کو کوئی جواب نہیں دیا اور کہا کہ شجاعت بخاری کے قتل کی تحقیقات جس مرحلے میں ہے اس میں اس سے زیادہ بات کرنا قبل اَز وقت ہے ،صحافیوں کو پولیس کی فرد جرم عائد کیئے جانے تک انتظار کرنا چاہئے ۔
دوسری طرف لشکر طیبہ نے سید شجاعت بخاری کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری صحافی کا قتل بھارتی فوج نے کیا اور الزام کشمیری مجاہدین پر عائد کر کے دنیا کو دھوکہ دیا جا رہا ہے ،کوئی بھی مجاہد شجاعت بخاری کے قتل میں ملوث نہیں ہے ۔ ترجمان لشکر طیبہ کا کہنا تھا کہ بھارتی سیکیورٹی ادارے اور میڈیا جھوٹ ،بہتان اور دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں ،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سید شجاعت بخاری کے قتل کی آزادانہ اور غیر جانبدرانہ تحقیقات کسی بھی عالمی ادارے سے کروائی جائے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔