دنیا بھر میں لڑکوں کی جانب سے کی جانے والی شادی کی پیشکش کئی مرتبہ لڑکیاں مسترد کر دیتی ہیں لیکن چین میں ایک شخص ایسا بھی ہے کہ جس کو سو یا ہزار نہیں بلکہ 80ہزار لڑکیوں کی جانب سے شادی کے انکار کا سامنا کرنا پڑا۔31سالہ نایو ژیانگ فینگ کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ 8 برس میں 80 ہزار خواتین ان سے شادی سے انکار کرچکی ہیں ۔
خبر ایجنسی کے مطابق 2013میں اپنے والد کے انتقال کے بعد نایو نے گھربسانے کا ارادہ کیا اور پہلے مرحلے میں وہ سڑک پر تلاشِ رشتہ کے ایک اشتہار کے ساتھ نظر آئے لیکن انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ اس کے بعد سے انہوں نے انٹرنیٹ کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا اور شادی کی ویب سائٹس اور دیگر پلیٹ فارمز پر خواتین سے رابطہ کیا۔
نایو ژیانگ فینگ نے بتایاہےکہ وہ ایک مناسب خاتون کی تلاش میں ہیں اور گزشتہ 8 برس سے انہوں نے آن لائن پلیٹ فارمز پر موجود 60 ہزار خواتین سے ملنے اور بات کرنے کی خواہش ظاہر کی تو ان میں سے کئی خواتین نے جواب نہیں دیا اور کچھ خواتین نے ان سے مزید بات چیت جاری رکھنے سے انکار کردیا۔کچھ نے ان سے ملاقات کے بعد اپنا ارادہ تبدیل کرلیا۔
نایو ژیانگ فینگ کے مطابق آج کی خواتین اپنے شریکِ حیات کے طور پر وجیہ، خوبصورت اور دراز قد والے ساتھی کو پسند کرتی ہے اور وہ اتنے پرکشش نہیں بلکہ بدصورت اور چھوٹے قد والے ہیں۔ اسی لیے اب تک کوئی خاتون ان سے متاثر نہیں ہوسکی۔ دوسری جانب وہ مالی طور پر مستحکم بھی نہیں۔
چینی ذرائع ابلاغ نے ان کے دعوے پر اعتبار نہ کرتے ہوئے بار بار ان سے پوچھا ہے کہ آیا وہ واقعی ہزاروں دفعہ مسترد کیے جاچکے ہیں کیونکہ 60 ہزار خواتین کی جانب سے منہ پھیرنے کا دعویٰ بہت غیرمعمولی ہے۔ جواب میں نایو کا کہنا ہے کہ انہوں نے آن لائن 60 ہزار خواتین سے رابطہ کیا جن کی اکثریت نے انہیں جواب ہی نہیں دیا اور باقی نے ملنے سے انکار کردیا جبکہ 20 ہزار خواتین سے براہِ راست بات کرنے کا تجربہ بھی ناقابلِ یقین ہے۔
چینی سوشل میڈیا پر لوگوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ یہ شخص صرف اس لئے ایسے بیانات دے رہا ہے کہ تاکہ اسے میڈیا کی توجہ مل سکےجو اسے مل گئی ہے۔