قومی ایئرلائن انتظامیہ نے پی آئی اے نجکاری کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرادیا ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی ایئر لائن کے کل اثاثے صرف 111 ارب روپے کے ہیں جب کہ ایئر لائن کا خسارہ 406 ارب تک پہنچ چکا ہے، زیادہ تر روٹس پر نقصان اور ضرورت سے کئی گنا زیادہ ملازمین خسارے کی وجہ بنے جب کہ گزشتہ سال سے زیادہ تر جہاز گراؤنڈ ہو چکے ہیں۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر قومی ایئرلائن میں کوئی بہتری نہیں آ سکتی، ملک کے سیاسی حالات کا پی آئی اے پر منفی اثر پڑا، سیاسی مداخلت اور عملے کی مایوسی جیسے چیلنجر کا سامنا ہے جب کہ قومی ایئر لائن کی بہتری میں یونینز بہت بڑی رکاوٹ ہیں، حکام میں بھی تجربے اور استعداد کار کی کمی ہے اسی لئے ایئر لائن پرانے سرکاری اداروں کی طرز پر چل رہی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نئے انتظامی اقدامات سے ٹکٹس کی فروخت میں تیس فیصد تک بہتری آئی، گذشتہ سال کے مقابلے میں آمدن میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے، کارگو سروس کی آمدن میں 8.5 فیصد بہتری آئی ہے۔
طیاروں پر قومی پرچم کی جگہ مارخور کی تصویر کی حوالے سے جواب میں کہا گیا ہے کہ مارخور کی تصویر لگانے کا مقصد قومی پرچم کی تصویر ہٹانا نہیں تھا قومی شناخت کی تبدیلی یا اسے ہٹانے کا سوچ بھی نہیں سکتے، قومی پرچم کو جہاز کی دْم سے منتقل کرکے درمیان میں لگایا گیا ہے،عدالت جہازوں پر مارخور کی تصویر بنانے سے روکنے کا حکم واپس لے۔
پی آئی اے انتظامیہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت ایئرلائن انتظامیہ کی سہولت کیلئے مناسب احکامات جاری کرے، یونین عہدیداروں کو پی آئی اے کے خلاف پروپیگنڈے اور رکاوٹیں ڈالنے سے روکا جائے، ادارے میں اہل افراد کی بھرتیوں کے لئے اجازت دی جائے، عدلیہ میں زیر سماعت مقدمات کے جلد فیصلوں کا حکم دیا جائے اور پی آئی اے کے سی ای او کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔