سعودی عرب میں خواتین کو کار چلانے کی اجازت ملنے کے بعد اب مقبول آن لائن سروسز کی ٹیکسیوں کو خواتین ڈرائیورز نے بھی چلانا شروع کردیا ہے ۔
امل فرحت کو اان لائن ٹیکسی سروس میں پہلی خاتون’ کپتان‘ ہونے کا اعزازحاصل ہوا ہے ۔ وہ صحت عامہ میں کوالٹی ایشورینس کی ڈگری کی حامل ہیں اورصحت کے شعبے میں معیار کو برقرار رکھنے سے متعلق ایک مشاورتی کمپنی چلا رہی ہیں۔
اس مصروفیت کے باوجود انھوں نے آن لائن ٹیکسی سروس کے لئے ڈرائیور کے طورپرکام کا انتخاب کیا ہے اور وہ یہ ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ سعودی خواتین کسی بھی شعبے میں کام کی بخوبی صلاحیت رکھتی ہیں ۔
انھوں نے اپنے تجربے کے بارے میں بتایا کہ خواتین ان کے ساتھ سفر میں خود کو محفوظ سمجھتی ہیں کیونکہ انھیں مرد ڈرائیوروں کے ساتھ سفر کی صورت میں جو مسائل درپیش ہوسکتے ہیں انھیں میں بخوبی سمجھتی ہوں ۔ مجھے میرے ٹرینرز نے بتایا تھا کہ ڈرائیوروں کو ہراساں کیا جاسکتا ہے۔ مجھے کمپنی کی طرف سے اس ضمن میں بہت معاونت حاصل ہوئی ہے۔ اگر کوئی مسافر نامناسب حرکت کرتا ہے تو اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایک پروٹوکول موجود ہے۔
ایک اورآن لائن ٹیکسی سروس کے لئے اخلاص البلوشی نامی ایک خاتون نے بطورڈرائیوراپنا نام درج کرایا ہے ۔ انھوں نے ایک مسافرخاتون کواس کی منزل پرپہنچایا تھا اوریوں اپنا پہلا سفرمکمل کیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ کمپنی نے اپریل میں خواتین ڈرائیوروں کو بھرتی کرنے کا ا علان کیا تھا اورانھوں نے اسی وقت درخواست جمع کرادی تھی۔ ان کی ٹیکسی کمپنی نے 20 سال سے زائد عمراورکارآمد ڈرائیونگ لائسنس کی حامل سعودی خواتین سے درخواستیں طلب کی تھیں ۔