اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے والی شاہراہ کھولنے سے متعلق عدالتی احکامات پرعمل درآمد نہ ہونے پر سیکریٹری دفاع اورآئی ایس آئی کے سربراہ کو چار جولائی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے وفاقی دارالحکومت میں تجاوزات سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آئین اورقانون کے سامنے تمام اداروں کو سرنگوں ہونا پڑے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کو ایک ہفتے کے اندرخیابان سہروردی کا دو کلومیٹر کا حصہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔
آئی ایس آئی کا ہیڈ کوارٹراس شاہراہ پر ہونے کی وجہ سے اس سڑک کا دو کلومیٹر کا حصہ عوام کے لئے ایک عرصے سے بند ہے۔
سماعت کے دوران بنچ کے سربراہ نے عدالتی احکامات پرعمل درآمد سے متعلق رپورٹ طلب کی تو وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری محمد یونس نے استدعا کی کہ اس سڑک کو کھولنے سے متعلق کچھ مزید وقت دیا جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس بارے میں ابھی مزید مشاورت کی ضرورت ہے جس پر بنچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سڑک لوگوں کی سہولت کے لئے بنائی جاتی ہے اس کو بند کرنا غیرقانونی اقدام ہے اور غیرقانونی اقدام میں مشاورت کیسی۔
جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات پر ہر صورت عمل درآمد ہو گا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی اور وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ یہ حساس معاملہ ہے اس لئے اس کی آئندہ سماعت چیمبر میں رکھ لیں۔
بنچ کے سربراہ نے یہ استدعا مسترد کردی اورکہا کہ اس کی سماعت تو کھلی عدالت میں ہوگی تاہم اگر حساس نوعیت کی کوئی چیز سامنے آئی تو کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے ارکان سے کہیں گے کہ وہ اس کو شائع نہ کریں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے بتایا کہ عدالت نے ابھی تک سیکریٹری دفاع اورڈی جی آئی ایس آئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے زبانی احکامات جاری کئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سے قبل گذشتہ سماعت کے دوران سیکریٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا لیکن ان کی جگہ وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
بنچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکریٹری دفاع عدالت میں آئیں گے تو اُنھیں چیمبر میں چائے بھی پلائی جائے گی۔