کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے سے متعلق دائر درخواست پر جیل حکام کو تفصیلی رپورٹ پیر تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
نقیب اللہ قتل کیس میں نامزد ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔
سماعت میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دینے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا سب جانتے ہیں راؤ انوار کو کیوں پروٹوکول دیا جارہا ہے، کس قانون کے تحت راؤ انوار کو اپنے گھر میں رکھا گیا ہے؟
جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ راؤ انوار کی جان کو کالعدم تنظیموں سے خطرہ ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا راؤ انوار کی جان کو خطرہ ہے تو کہیں درخواست دائر کی تھی راؤ انوار ایک دن بھی جیل گیا ہی نہیں خطرہ کیسا؟ ہمیں نہ سکھایا جائے، راؤ انوار کو جیل منتقل کیا جائے ورنہ سب جیل قرار دینے کا نوٹی فیکیشن معطل کردیں گے آج تک کسی اور ملزم کو راؤ انوار کی طرح سہولیات اور پروٹوکول دیا گیا ہے؟ نقیب اللہ قتل کیس انتہائی ہائی پروفائل ہے اسے ہلکا نہ لیا جائے۔
راؤ انوار کے وکیل عابدایس زبیری کی عدم حاضری پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آئندہ سماعت پر راؤ انوار کا وکیل پیش نہ ہوا تو حکم نامہ جاری کردیں گے۔ عدالت نے راؤ انوار کے وکیل کو 2 جولائی کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
سندھ ہائیکورٹ کے باہر سماعت کے بعد نقیب کے اہل خانہ اور جرگہ عمائدین نے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور راؤ انوار کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ مظاہرین نے مطا لبہ کیا کہ راؤ انوار کو سب جیل سے سینٹرل جیل منتقل کیا جائے۔