ملک بھر میں عام انتخابات 25جولائی کو ہوں گے۔الیکشن میں ووٹ ڈالنے سے قبل ووٹر کوملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی تعلیمی قابلیت اور پیشہ کا پتہ ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنے ووٹ کا درست استعمال کر سکے۔
اس سلسلے میںانتخابات 2018 کے لیے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیمی قابلیت اور پیشہ بھی سامنے آگیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بی اے کر رکھا ہے اور ان کا پیشہ سیاست اور کاروبار ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی گریجویٹ ہیں اور انہوں نے اپنا پیشہ فلنتھراپسٹ (فلاحی/سماجی خدمات انجام دینے والا)، موٹیویشنل اسپیکر اور پارلیمنٹیرین بتا رکھا ہے۔
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرنز کے سربراہ آصف علی زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اپنی تعلیمی قابلیت ڈپلومہ بتائی ہے، مگر اس ڈپلومے کی کوئی تفصیل نہیں بتائی جبکہ ان کا پیشہ زراعت اور کاروبار ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے 2010 میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے تاریخ اور سیاست میں ماسڑز کیا۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنی تعلیمی قابلیت ایم ایس سی بتائی ہے جبکہ ان کا پیشہ فری لانس لیکچرز ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے میٹرک کر رکھا ہے اور ان کا پیشہ مذہبی درس و تدریس ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ایم اے کر رکھا ہے۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ گریجویٹ اور لینڈ لارڈ ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی اے کے سربراہ اسفند یار ولی نے بی کام کر رکھا ہے اور انہوں نے اپنا پیشہ لینڈ لارڈ اور سیاست بتایا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک میٹرک پاس اور بزنس مین ہیں۔
لیگی رہنما اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے انگریزی میں ایم اے کر رکھا ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کی تعلیمی قابلیت ایم بی اے ہے جبکہ ان کا پیشہ بزنس کنسلٹنٹ ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ایم اے ایل ایل بی ہیں اور ان کا پیشہ بزنس ہے۔