پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وہ ملک سے باہر ہیں لیکن اس معاملے پر چند اہم نکات اٹھانا چاہتے ہیں۔ اعظم سواتی نے الزام عائد کیا کہ عنبرین سواتی پارٹی کے اندرونی معاملات منظرعام پراچھالنا چاہتی تھیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمارے معاشرے میں بیٹیاں والدین سے کی گئی گفتگو خفیہ طورپرریکارڈ کرتی ہیں اورکیا والدین سے علیحدگی میں کی گئی گفتگو ان کی اجازت کے بغیر منظرعام پرلائی جاتی ہے؟ اعظم سواتی نے سوال کیا کہ کیا گفتگو کو مرضی سے تحریف کرکے خالصتاً سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ تحریف شدہ گفتگو جاری کرنے کے پیچھے سیاسی شرارت کارفرما تھی۔
انھوں نے کہا کہ میری کوئی حیثیت نہیں کہ میں چیئرمین عمران خان کے فیصلوں پر اثرانداز ہوسکوں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کی کارکن اوراین اے 13 مانسہرہ ون سے نامزد امیدوارعنبرین سواتی اور پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر اعظم سواتی کی ٹیلی فونک گفتگو کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فون کال میں عنبرین سواتی سے بات کرتے ہوئے اعظم سواتی انھیں پارٹی ٹکٹ سے دستبردار ہونے کیلئے کہہ رہے ہیں۔
اسی کال میں اعظم سواتی فون بابرسلیم کو دیتے ہیں جس سے بات کرتے ہوئے عنبرین سواتی رو پڑتی ہیں اوراپنی بے عزتی کا شکوہ کرتی ہیں۔ جس کے بعد عنبرین سواتی نے فیس بک پر جاری کئے گئے پیغام میں پارٹی چیئرمین عمران خان سے پارٹی ٹکٹ واپس کرنے کے لیے اعظم سواتی کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ کا نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔