ایک انٹرویو میں شہبازشریف نے کہا کہ چوہدری نثار، نوازشریف کے سب سے دیرینہ سیاسی رفیق اوردوست رہے، ان کی دوستی کا عینی شاہد ہوں، میرا بھی چوہدری نثار کے ساتھ برادرانہ تعلق تھا، کاش یہ تعلق قائم رہتا۔
شہبازشریف نے کہا کہ مجھےافسوس ہے کہ چوہدری نثار سے دوریاں پیدا ہوگئیں، ہمیں ان دوریوں میں مزید خلیج آنے سے بچانا چاہیئے، ان سے تعلقات میں ناکامی کی مثال ملک کے لئے دینا صحیح نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کے ساتھ تعلق کے لئے نیک نیتی سے آخری وقت تک کوشش کی، نوازشریف کے لندن جانے سے پہلے چوہدری نثار کو ٹکٹ دینے کے لیے قائل کرلیا تھا لیکن انہوں نے ٹکٹ کے لئے اپلائی کیا اورنہ پارٹی بورڈ نے ان کے نام پرغورکیا، میں نے نوازشریف سے ذاتی حیثیت میں چوہدری نثار کو ٹکٹ دینے کی درخواست کی تھی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے میری بات کو اصولی طور پرمان لیا تھا جس پرمجھے خوشگوار حیرت ہوئی، نوازشریف نے کہا تھا کہ کل تین ، چار لوگوں کو بلا کراس کا حتمی فیصلہ کرلیتے ہیں لیکن دونوں جانب سے بیان بازی کی وجہ سے فیصلہ قائم نہ رہ سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ انسان کو کبھی مایوس نہیں ہوناچاہیئے اورامید رکھنا چاہیئے مگر ہرچیز کی حد ہوتی ہے اور چوہدری نثار سے تعلق کا تقاضہ یہ ہے کہ زندگی بھراس پربات نہیں کروں گا۔
ریحام خان سے متعلق سوال پرشہبازشریف ان سے رابطوں کے تمام الزامات مسترد کردیئے۔ انہوں نےکہا کہ زندگی میں صرف ایک بار ریحام خان سے ملا، اس کے بعد ان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، اگر ریحام کی کتاب لکھوانے کے پیچھے میری سپورٹ ثابت ہوجائے یا اگرمیں نے ایک پیسہ بھی بلواسطہ یا بلاواسطہ خرچ کیا ہوتو میں ذمہ دار ہوں۔
(ن) لیگ کے صدر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھ پرکرپشن کے کئی الزامات لگائے لیکن ثابت ایک بھی نہ کرسکے۔