امریکی محکمہ خارجہ نے انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق پاکستان کوانسانی اسمگلنگ کے حوالے سے درجہ دوم کی واچ لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ پاکستان کی درجہ بندی پانچ سال بعد بہتر آئی ہے۔
پاکستان کو مسلسل 4 سال درجہ دوم کی واچ لسٹ میں رکھا گیا تاہم اس دوران پاکستان نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق قانون سازی بھی کرلی ہے۔
سال 2018 کی رپورٹ میں 39 ممالک درجہ اول ،81 ممالک درجہ دوم اور43 درجہ دوم کی واچ لسٹ میں ہیں ۔ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے 23 ملکوں کو درجہ سوم میں ڈالا گیا ہے جبکہ رپورٹ میں لیبیا، صومالیہ اوریمن کو اسپیشل کیسز قراردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے درجہ دوئم کی واچ لسٹ میں رہا ہے اوراگر کوئی ملک درجہ سوئم میں چلا جائے تو اس پرامریکا پابندیاں عائد کرسکتا ہے۔
درجہ بندی کے مطابق 2011 سے اب تک پاکستان نے کبھی اتنے پوائنٹس حاصل ہی نہیں کیے کہ وہ درجہ اول میں شامل ہوسکے۔
درجہ اول میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو انسانی اسملنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کے کم از کم معیار پر پورا اترتے ہیں۔
درجہ دوئم میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو کم سے کم معیار پر پورے تو نہیں اترتے البتہ انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کرتے ہیں جبکہ واچ لسٹ میں ان ممالک کو رکھا جاتا ہے جہاں اسمگلنگ کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جاتا ہے۔
امریکا نے میانمار کو انسانی اسمگلنگ کرنے والے بدترین ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے اورکہا ہے کہ میانمار کم عمر بچوں کو بطور سپاہی استعمال کر رہا ہے۔