راولپنڈی: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ لوگ کہتے ہیں ان کو فون آتے ہیں اور لوگ بلاتے ہیں کہ الیکشن مت لڑو یا جیپ پر چلے جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا وقت آیا تو لوگوں نے کہا کہ فون کال آگئی ہے میں جارہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں الیکشن متنازعہ ہوں وہاں ترقی نہیں ہوتی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آنے والی حکومت متنازعہ ہوگی جس کی کوئی طاقت نہیں ہوگی۔
کلرسیداں میں انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ جب بھی عوام حق نمائندگی سے محروم ہوئے تو آنے والی حکومت کبھی نہ چلی. انہوں نے کہا کہ آج نئے پاکستان کے لیے پرانے چہرے سامنے لائے گئے ہیں، یہ ضمیر بیچنے والے نیا پاکستان نہیں دے سکتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب مشرف نے ن لیگ توڑنے کے لیے بنائی تھی، نیب ن سے شروع ہوتی ہے اور ن لیگ کے لیے ہی بنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب تو محکمہ زراعت بھی حساس ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا چیف جسٹس اور الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ الیکشن شفاف بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت نہیں جمہوریت کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک اور الیکشن عمل کی بد نصیبی ہے کہ ٹکٹ ملنے کے دوسرے دن قمرالاسلام راجہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اتنی جلدی تھی تو گرفتاری بعد از الیکشن بھی ہو سکتی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیب کی اس گرفتاری نے الیکشن کو متنازعہ بنا دیا ہے اور قمرالاسلام راجہ کو جرم تک کا علم نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو الیکشن کمیشن نے کیا اور جو نہ کیا وہ سب کے سامنے ہیں، وقت بتائے گا کہ قمرلاسلام راجہ بےگناہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھینچا تانی سے ملک نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طرح اداروں میں ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملک کے ادارے آئینی حدود میں چلیں تو اس میں کیا برائی ہے؟
انہوں نے کہا یہ سلسلہ بلوچستان کی اسمبلی توڑنے سے شروع ہوا، بلوچستان میں ایک بندے سے ایک ارب کیش برآمد ہوا تو اس کے خلاف کیا ایکشن ہوا ؟ پی ایم ایل (ن) کے رہنما نے چیلنج کرتے ہوئے کہا ٹی وی پر کسی بھی کرپشن الزام کے لیے مناظرہ کرا لیں میں حاضر ہوں۔