لندن: سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بھاگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، فیصلہ حق میں آئے یا خلاف پاکستان ضرورواپس جاؤں گا ۔ میں فوجی ڈکٹیٹرنہیں کہ ڈرکربھگ جاؤں، کسی مرحلے پربزدلی کا مظاہرہ کرکے ملک و قوم کومایوس نہیں کروں گا ۔ قوم میرے ساتھ کھڑی ہے ، قوم 25 جولائی سے پہلے ہی بڑا فیصلہ سنانے جارہی ہے ۔ خواہش ہے کہ پاکستان جانے سے پہلے اہلیہ کو ہوش میں دیکھوں اوران سے بات کرسکوں ۔
لندن میں میدیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ کا فیصلہ چند دن کیلئے موخرکیا جائے، میں یہ فیصلہ خود عدالت میں کھڑا ہوکرسننا چاہتا ہوں، مجھے فیصلے کی گونج ابھی سے سنائی دے رہی ہے ۔
نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ 21 دن سے میری اہلیہ وینٹیلیٹر پر ہیں ۔ ہم مجموعی طور پر100 سے زائد پیشیاں بھگت چکے ہیں ۔ ساری دنیا میرے خلاف مقدمات اورانتقامی کارروایئوں سے واقف ہے ۔ میں نے کسی مرحلے پر قنونی طریقہ کار سے انحراف نہیں کیا بلکہ یک طرفہ کارروائی کا سامنا کیا ۔
ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے حق حکمرانی اورووٹ کی عزت کیلئے ہر قربانی دینے کیلئے تیارہیں۔
بیگم کلثوم نواز کی صحت کے بارے میں سوال پرانھوں نے کہا کہ ڈاکٹرپرامید ہیں ۔ بیگم کلثوم کی طبیعت چند روزمیں بہتر ہوجائے گی ،اہلیہ کی طبیعت ٹھیک ہوتے ہی پاکستان جاؤں گا ۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت بدترین حالات ہیں، میڈیا پر بھی سنسر لگا ہوا ہے ۔ کون ہیں یہ لوگ ؟ یہ میرے ملک کیساتھ کیا کررہے ہیں ۔ جب ان سے کہا گیا کہ صحافیوں کی تنظیم ملک میں میڈیا پرسنسرشپ کیخلاف کل احتجاج کررہی ہے آپ کیا پیغام دیں گے ؟ توان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کی تنظیم کو دیرہوگئی ، انھیں بہت پہلے احتجاج کرنا چاہیئے تھا ۔
میڈیا ٹاک کے اخر میں نوازشریف نے ایک شعر کا صرف ایک مصرع ہی پڑھا۔ ’’سرتسلیم خم ہے جو مزاج یارمیں آئے‘‘۔